03 اکتوبر ، 2020
آئس منشیات کے خلاف قانون سازی نہ ہونے اور تفتیشی پولیس کے پاس وسائل کی کمی کے باعث گرفتار ملزمان عدالتوں سے باآسانی چھوٹنے لگے۔
کراچی میں بچوں اور نوجوان طبقے کو تباہ کرنے والی منشیات کے خلاف پولیس بے بس ہے۔
اول تو اس دھندے میں ملوث ملزمان گرفتار ہی کم ہوتے ہیں اور آئس کے خلاف قانون نہ ہونے اور ٹیسٹ مہنگے ہونے باعث گرفتار ملزمان بھی عدالتوں سے با آسانی چھوٹ جاتے ہیں۔
جیو نیوز نے آئس سے سب سے زیادہ متاثر ساؤتھ زون کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے جس کے مطابق گزشتہ سال آئس کی برآمدگی کے 12 مقدمات درج کیے گئے۔
ان مقدمات میں دو خواتین سمیت 15 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن سے 1400 گرام آئس برآمد کی گئی۔
رواں سال اب تک 13 مقدمات میں 3 خواتین سمیت 24 ملزمان گرفتار کرکے 714 گرام آئس برآمد کی گئی۔
دستاویزات کے مطابق دو سالوں میں 25 مقدمات کے تمام ملزمان ضمانت پر باآسانی رہا ہوگئے۔
تفتیشی ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ آئس نئی منشیات ہے اور اس کے خلاف قانون موجود نہیں ہے، منشیات کو عدالت میں ثابت کرنے کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ درکار ہوتی ہے، آئس کا لیبارٹری ٹیسٹ 10 ہزار روپے کا ہوتا ہے جب کہ عام کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کو فی کیس ایک ہزار روپےملتا ہے۔
دوسری جانب چرس سمیت دیگر منشیات کا لیبارٹری ٹیسٹ سستا ہوتا ہے اور اب آئس کے ساتھ گرفتار ہونے والے ملزمان سے چرس بھی ملتی ہے۔ اعلیٰ پولیس افسران نے جیو نیوز کو قانون سازی نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں کام جاری ہے۔