Time 04 اکتوبر ، 2020
پاکستان

غیر قانونی شکار کے باعث نایاب مارخور کی نسل معدومیت کے خطرے سے دوچار

بلوچستان کے پہاڑوں میں پائے جانے والے نایاب جانور مارخور اور جنگلی بکروں کے غیر قانونی شکار کے باعث ان کی نسل معدومیت کے خطرات لاحق ہیں۔

چلتن وائلڈ گوٹ یعنی جنگلی بکرا صرف کوئٹہ کے نواحی علاقے میں پایا جاتا ہے جب کہ نایاب جانور مارخور اور جنگلی بکروں کی مجموعی تعداد 10 ہزار سے زائد ہے۔

مارخور بکرے کی طرح کا ایک جنگلی جانور ہے جس کا مسکن مخصوص پہاڑی علاقے ہیں۔ کابل مارخور، سلیمان مارخور اور افغان اڑیال اقسام کے مارخور ژوب، قلعہ سیف اللہ، زیارت اور کوئٹہ کے علاقے کوہ چلتن اور کوہ تکتو میں پائے جاتے ہیں۔

صوبے میں مارخور کی تعداد تقریبا 4300 سے زائد ہے جب کہ مارخور دنیا میں ان جانوروں کی فہرست میں شامل ہے جس کے وجود کو خطرات لاحق ہیں اور اس کی  وجہ غیر قانونی شکار، مسکن کا متاثر ہونا، ماحولیاتی آلودگی، چراگاہوں میں کمی اور مناسب تحفظ کی عدم فراہمی ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے سرد اور گرم علاقوں کے پہاڑوں میں جنگلی بکرے بھی پائے جاتے ہیں جن کی تعداد 6 ہزار سے زائد ہے، یہ مارخور سے مشابہہ ہے لیکن یہ الگ نسل کا جانور ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ پر کام کرنے والے حکام کے مطابق جنگلی بکرے کی ایک نایاب قسم چلتن وائلڈ گوٹ صرف کوئٹہ کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔ چلتن وائلڈ گوٹ پوری دنیا میں صرف ہزار گنجی کے چلتن نیشنل پارک میں ہے۔

مارخور اور جنگلی بکرے سمیت دیگر نایاب جانور پہاڑوں کا حسن بھی ہیں، ان کی بقاء کے لیے غیر قانونی شکار کی روک تھام اور قدرتی ماحول کی فراہمی ضرو ری ہے، جانوروں کی نسل کے تحفظ کے لیے متعلقہ محکمہ کے ساتھ مقامی آبادی کا بھی اہم کردار ہے۔

مزید خبریں :