11 اکتوبر ، 2020
حکومت نوٹس لیتی رہ گئی اور ملک بھر میں اشیائے صرف کی قیمتيں عوام کی پہنچ سے دور نکل گئیں۔
آٹا، دالیں، چینی، سبزی اور گوشت سمیت کوئی بھی چیز سرکاری نرخ پر دستیاب نہیں اور سستے باز ار بھی مہنگے ہوگئے جب کہ دکانداروں نے سرکاری ریٹ لسٹ ہوا میں اڑادی ہے۔
پشاور میں آلو 40 روپے سے80 روپے فی کلو پر پہنچ گئے، کوئٹہ میں مرغی کا گوشت 30 روپے فی کلو اضافے سے 270 روپےکا ہوگيا جب کہ کراچی میں مرغی کا گوشت 330 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔
ایک درجن انڈوں کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ ہوا ہے جب کہ بکرے کاگوشت سرکاری نرخ سے 400 روپے فی کلو زائد تک فروخت ہورہا ہے۔
سبزیوں کی بات کریں تو یوں لگتا ہے کہ اب یہ بھی غریب کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں، کراچی میں جہاں مرغی کا گوشت 330 روپےکلو ہے تو مٹر 320 روپے کلو پر فروخت ہورہے ہیں، ٹماٹر 160 روپے کلو جب کہ ادرک 600 روپےکلو میں دستیاب ہے۔
دوسری جانب ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مہنگے داموں آٹے کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے۔
حیدر آباد میں 10 کلو آٹے کا تھیلا 700 روپے کا ہوگیا ہے جب کہ پشاور میں شہری شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کراکے آٹا مخصوص ڈیلرز سے خرید رہے ہیں۔
اُدھرلاہور میں آٹے کے بحران کے باعث تندور مالکان نے سادہ روٹی کی قیمت بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد روٹی کی قیمت 10 روپے کیے جانے کا امکان ہے۔
صدر نان بائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ 8 روپےکی روٹی کی قیمت بڑھانا مجبوری ہے، ناقص کوالٹی آٹے کی 15 کلو کی تھیلی بھی 950 روپے سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 860 روپے ملنے والا 20 کلو کا بیگ کہیں دستیاب نہیں ہے۔
عوام کاکہنا ہےکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے گوشت کے ساتھ سبزیاں بھی ان کی پہنچ سے دور کردی ہیں اور دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے۔