19 اکتوبر ، 2020
گوجرانوالا کے بعد کراچی میں بھی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک نے بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا اور باغ جناح میں ہونے والے جلسے سے مرکزی قائدین نے خطاب کیا۔
اپوزیشن اتحاد نے کراچی میں مزار قائد کے سامنے باغ جناح میں پنڈال سجایا جہاں جلسہ عام میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جب کہ خواتین کی بھی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی۔
جلسے میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر مہنگائی اور دیگر مطالبات درج تھے۔
جلسے میں کارکنوں کا جذبہ قابل دید تھا، وہ پارٹی کے نغموں اور ترانوں پر جھومتے رہے۔
جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا خطاب میں کہنا تھا کہ کراچی سے ہم نے آزادی مارچ کا آغاز کیا اور آپ نے خلوص سے ہماراساتھ دیا،پی ڈی ایم کا مقصد آزاد جمہوری فضاوں کو بحال کرنا ہے، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ کہ ہم دھاندلی کے نتیجے میں قائم حکومت کو تسلیم کرلیں، ہمیں ڈرایا دھمکایا گیا، لالچ دی گئی، ہم ڈرنے والے نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں اور اس کے ہاتھ پر بیعت کیلئے تیار نہیں، گوجرانوالا میں تاریخی جلسہ ہوا، نواز شریف کی تقریر کے کچھ حصوں پر بڑا اعتراض تھا، کٹھ پتلی کو موقع ملاتو سوچا بوٹ پالش کرلیں لیکن ہمیشہ یہ جب بھی بات کرتا ہے تو بونگی مارلیتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ریاست کی بقاء کا دارومدار اقتصادی اور معاشی قوت پر ہوتا ہے، نواز حکومت نے سالانہ معاشی ترقی کا تخمینہ ساڑھے چھ فیصد لگایا تھا لیکن نا اہل حکومت سالانہ معاشی تخمینہ ایک عشاریہ چھ پر لے آئی، جب معیشت تباہ ہوتی ہے تو ملک تباہ ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ ہم اس حکومت کو تسلیم کرلیں، عزت نفس کو قربان کرکے ہم نے زندگی گزارنا نہیں سیکھا، ہم پاکستان کو حقیقی آزادی سے ہمکنار کرنے کا علم سربلند رکھیں گے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا خواب 26 لاکھ نوجوانوں کی بیروزگاری پر ختم ہوا۔
کشمیر کے حوالے سے سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر پر غداری کے مقدمے سے ہندوستان خوش ہوا، کشمیری پاکستانی ہیں ، کشمیر پاکستان کا ہے۔
اٹھارویں ترمیم پر ان کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم پاس کرکے ہم نے کسی حد تک صوبوں کو خودمختاری دی تھی، سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ اٹھارویں ترمیم اور آئین کے خلاف ہوگا، جزائر سندھ اور بلوچستان کے ہیں، ان پر سندھ اور بلوچستان کے عوام کاحق ہے ، ایسی کوئی ترمیم قبول نہیں کی جائے گی جس سے لوگوں کے حقوق میں کمی آئے، اگر سندھ کے عوام نہیں چاہتے تو کسی کا باپ سندھ کو تقسیم کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے تاریخی دن ہے، کارساز کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں، تمام آزادیوں کا ضامن جمہوری نظام ہے، حکمران اپنے فرض ادا کرنے سے منکر ہیں، آج غریب مہنگائی کی چکی میں پس رہےہیں، وزیراعظم کو منہگائی کی خبر ٹی وی سے ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کیلئے نیب کا اندھا قانون اور وزیراعظم کے ساتھیوں کیلئے عوام کے پیسے ہیں، پنجاب کے ساتھ ایک مذاق کیا جارہاہے، سندھ کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ بلوچستان اور سندھ کے جزائر پر ایک آرڈیننس کے ذریعے قبضے کی کوشش کی جاتی ہے، وفاق کو آرڈیننس واپس لینا پڑے گا، سندھ میں ایک طوفان اٹھ رہا ہے، اگر آپ آرڈیننس واپس نہیں لیتے تو ارکان پارلیمنٹ کو کہتاہوں سینیٹ میں اس آرڈیننس کو لات مار کرباہر کردیں، یہ جزائر یہاں کے مچھیروں کے ہیں، ہم آپ کو ان جزائر پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نالائق، نااہل وزیراعظم کو جانا پڑے گا، گرفتار کرنا چاہتے ہو تو شوق پورا کرو مگر یاد رکھنا عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے، اگر ہمیں جیلوں میں ڈالا جائےگا تو ہماری حق کی صدائیں جیلوں کی دیواریں ہلا دیں گی۔ مزید پڑھیں
کراچی میں جلسہ عام سے خطاب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہنا تھا کہ کراچی والوں نے جتنی محبتیں مجھ پر نچھاور کیں، پوری زندگی اس محبت کا قرض ادا نہیں کرسکوں، انشاءاللہ کراچی سے رفاقت پوری زندگی نبھاؤں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی اور شکست کا ماتم کررہا تھا، ابھی ایک جلسہ ہوا اور تم گھبرانا شروع ہوگئے، ایک ہی جلسے میں دماغی توازن کھو بیٹھے ہو، وزیراعظم کی کرسی کی ہی لاج رکھ لی ہوتی، تقریر کے ایک ایک لفظ اور آپ کی حرکات سکنات سے خوف جھلک رہا تھا اور یہی خوف آپ کے چہرے پر قوم دیکھنا چاہتی ہے۔
رہنما ن لیگ کاکہنا تھاکہ نواز شریف نے آپ کے دھرنے میں پریشر نہیں لیا، آپ کو حسرت رہے گی نواز شریف نے کیوں تقریر میں تمہارا نام نہیں لیا کیونکہ بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کوئی کام نہیں ہے، آپ پہلے تابعدار ملازم تھے، اب وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر تنخواہ دار ملازم ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کا نام لینا پسند نہیں کرتیں اور نہ ہی اسے وزیراعظم تسلیم کیا ہے، مجھے کہا کہ بچی ہے اور نانی ہے، میں دو بچوں کی نانی ہوں اور فخر کرتی ہوں، یہ بہت خوبصورت رشتہ ہے، آپ نے یہ بات کرکے مقدس رشتے کی توہین کی ہے۔ مزید تفصیلات
پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی کے مطابق جلسے کے لیے 180 فٹ لمبا، 60 فٹ چوڑا اور 20 فٹ اونچا اسٹیج بنایا گیا۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ شرکاء کے لیے پانی کی وافر مقدار میں فراہمی کے لیے گراؤنڈ میں مختلف مقامات پر سبیلیں لگائی گئی ہیں جب کہ پیپلز ڈاکٹرز فورم کی جانب سے میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا۔
جلسہ گاہ اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی تعینات کیا گیا۔
وی آئی پیز کے لیے مخصوص راستے کے علاوہ اسٹیج کی سیکیورٹی پر پولیس کے اسپیشل سیکورٹی یونٹ کے کمانڈوز تعینات کیے گئے جب کہ جلسہ گاہ اور اسٹیج کے اطراف کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کی گئی۔