پاکستان
Time 24 اکتوبر ، 2020

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور صحافتی تنظیموں کا علی عمران کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار

ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ سمیت ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر شدید تشویش اظہار کیا ہے۔

جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید گزشتہ روز شام 7 سے 8 بجے کے درمیان گھر سے تھوڑی دیر کے لیے باہر گئے اور لاپتہ ہو گئے۔

علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے کا گورنر عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں، سینئر صحافیوں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پی ایف یو جے کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ علی عمران سید کو بازیاب کرانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کیے بغیر میڈیا کی آزادی کا حصول ناممکن ہے۔

پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ اگر علی عمران سید کو فوری طور پر رہا نہ کروایا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا اور پیر سے ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں احتجاج کریں گی۔

علی عمران کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے: آر آئی یو جے

راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے جیو کے رپورٹر علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے علی عمران کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کریں۔

صدر آر آئی یو جے عامر سجاد اور جنرل سیکرٹری آصف علی بھٹی نے کہا کہ علی عمران کا لاپتہ ہونا قابل مذمت اقدام ہے، صحافیوں کے پیشہ ورانہ امور پر انہیں نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، علی عمران کی باحفاظت واپسی یقینی نہ بنائی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی جائےگی۔

خدشہ ہے علی عمران کو رپورٹنگ پر جبری لاپتہ کیا گیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ علی عمران کل سےکراچی سے لاپتہ ہیں، خدشہ ہے علی عمران کو رپورٹنگ پر جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکام علی عمران سید کے بارے میں فوری طور پر پتہ چلائیں۔

سینئر صحافیوں کا علی عمران کی گمشدگی پر اظہار تشویش

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ جیو کے رپورٹر علی عمران کا لاپتہ ہونا انتہائی تشویش کا معاملہ ہے، 15 گھنٹوں سے زائد ہونے کے باوجود معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، دعا ہے کہ علی عمران جلد اور باحفاظت واپس آجائیں۔

سینئر صحافی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ علی عمران سید شواہد کے ساتھ ویڈیو لائے کہ کیپٹین صفدر اور آئی جی والے معاملے کا ذمہ دار کون ہے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ علی عمران کو کیپٹین صفدر اور آئی جی سندھ معاملے کی ویڈیو سامنے لانے پر لاپتہ کیا گیا، کیا کوئی انکوائری کمیٹی علی عمران کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لے گی؟

عاصمہ شیرازی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ صحافی کسی کا دشمن نہیں ہوتا، صاف نظر آ رہا ہے یہ کارروائی کیوں کی گئی، علی عمران کا لاپتہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔

سلیم صافی نے بھی علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور متعلقہ ادارے جیو نیوز کے رپورٹر کی بازیابی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔

سینئر صحافی کامران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ممتاز رپورٹر علی عمران سید کا لاپتہ ہونا صدمے کا باعث ہے، سندھ حکومت علی عمران سید سے متعلق واقعے پر خاموشی توڑے اور پولیس علی عمران کو فوری بازیاب کرائے۔

دعا گو ہوں علی عمران جلد فیملی اور دوستوں سے ملیں: وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بیان دیا کہ امید کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ علی عمران سید جلد اپنی فیملی اور دوستوں سے ملیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ علی عمران نے شاید کراچی واقعے کی سی سی ٹی وی ائیر کی تھی اس لیے انہیں اغوا کر کے لاپتہ کر دیا گیا۔

مزید خبریں :