زمین سے کروڑوں میل دور سیارچے سے ذرات لیکر آنے والا مشن مشکل میں پڑگیا

سب سے زیادہ فکر ذرات کے نکلنے پر ہے کیونکہ ہم تقریباً اپنی ہی کامیابی سے متاثر ہوئے ہیں: مشن ہیڈ— فوٹو: ناسا

زمین سے 20 کروڑ میل دور موجود سیارچے ’بینو‘ سے مٹی کے ذرات لے کر آنے والا امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کا خلائی جہاز  مشکل میں پڑ گیا۔

ناسا کے مشن ’اوریسس ریکس‘ کے تحت بینو سے نمونے لانے کے لیے ستمبر 2016 میں روانہ ہونے والا خلائی جہاز گزشتہ ہفتے ہی سیارچے ’بینو‘ کی سطح پر اترا تھا اور اس نے سیارچے سے مٹی کے ذرات جمع کرنے کا اپنا مشن کامیابی مکمل کیا تھا۔

تاہم ناسا کے مطابق زمین پر بھیجی گئی مشن کی تصاویر سے پتا چلا ہے کہ خلائی جہاز کے چٹانوں سے ٹکرانے کی وجہ سے کنٹینر کے دروازے کا کچھ حصہ کھل گیا ہے جس میں سے جمع کیے گئے ذرات لیک ہورہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد ناسا کو اب خلائی جہاز اور اس میں موجود ذرات کی حفاظت کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔

مشن ہیڈ ڈینٹے لوریٹا کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر خلائی جہاز نے تقریباً 400گرام تک پتھر اور ذرات جمع کرلیے ہیں اور ہمیں کافی مقدار میں جمع کیے گئے ذرات کنٹینر سے نکلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ فکر ذرات کے نکلنے کی ہے کیونکہ ہم ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہوگئے ہیں جس میں ہماری کامیابی ہی ہمارے گلے پڑ گئی ہے۔

دوسری جانب ناسا کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر تھامس زربوچین کا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری مکمل توجہ اس بات پر ہے کہ جمع کیے گئے نمونوں کا مزید نقصان نہ ہو تاہم اس کے تحفظ کے لیے ہمیں تیزی سے کام کرنا ہوگا اور یہ کوئی اتنا خراب مسئلہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ جاننے کیلئے بیتاب ہیں کہ ان جمع شدہ نمونوں سے ایسی کسی چیز کا انکشاف ہو جو سائنس کیلئے آنے والی دہائیوں میں آج کی اس تاریخی کامیابی سے بھی زیادہ متاثر کن ثابت ہو۔

واضح رہے کہ 20 اکتوبر کو ناسا کا یہ خلائی مشن زمین سے 20 کروڑ میل دور موجود 500 میٹر چوڑے سیارچے ’بینو‘ کی سطح پر اترا تھا اور وہاں سے کئی گرام مٹی کے ذرات اور پتھر وغیرہ جمع کیں تھیں۔

سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس مشن سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کس طرح 4.5 ارب سال قبل نظام شمسی وجود میں آیا۔ 2023 میں زمین پر واپسی کے سیارچے سے حاصل کردہ نمونوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ سائنسدانوں کو امید ہے کہ حاصل کردہ ذرات اور پتھروں پر نظام شمسی کے وجود میں آنے کے موقع پر خلاء میں بکھرنے والے ملبے کے بھی کچھ ذرات موجود ہوسکتے ہیں۔ 

یہ مشن 2016 میں لانچ کیا گیا تھا اور اس نے دو سال سے زائد سفر کے بعد سیارچے بینو کی سطح پر قدم رکھا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کنٹینر خلائی جہاز کے اندر ہی موجود ہے اور فی الحال یہ حتمی طور پر نہیں بتایا جاسکتا کہ ’بینو‘ سے کتنا مواد اکٹھا کیا گیا ہے۔

یہ مشن شیڈول کے مطابق 2023 میں زمین پر واپس آنا ہے اور آئندہ برس مارچ میں یہ زمین کی جانب اپنا سفر شروع کرے گا۔

مزید خبریں :