30 اکتوبر ، 2020
امریکی صدارتی انتخاب قریب آتے ہی دنیا بھر میں ایک ارب ڈالرز سے زائد کی شرطیں لگ گئیں۔
امریکا میں صدارتی انتخاب 3 نومبر کو ہونے ہیں اور اس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
انتخاب قریب آتے ہی سیاسی گہما گہمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور دونوں امیدوار سبقت لے جانے کیلئے انتخابی ریلیوں میں مصروف ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب پر دنیا بھر کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور یہی انتخاب آئندہ سالوں میں دنیا بھر میں امریکی پالیسی کو واضح کریں گے تاہم انہی صدارتی انتخاب پر شرطیں بھی لگ چکی ہیں۔
نومبر میں کون امریکی صدر بنے گا؟ اس پر ایک ارب ڈالرسے زائد کی شرطیں لگ چکی ہیں۔
برطانوی اسپورٹس بیٹنگ فرم کے سربراہ میتھیو شاڈک کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب کے پولنگ سے قبل ہی ایک ارب ڈالرز سے زائد کی شرطیں لگ چکی ہیں اور یہ 2016 میں امریکی انتخاب پر لگنے والی جوئے کی رقم سے دگنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سیاسی ایونٹ ہے اور صدارتی انتخاب پر لگنے والی رقم فٹبال اور دیگر شعبوں میں بیٹنگ میں اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہوسکتی ہے۔
برطانیہ کی ہی جوئے کی فرم ولیم ہل کے ترجمان کے مطابق یہ سال کا سب سے بڑا ایونٹ بننے جارہا ہے اور اس میں ہم 30 لاکھ پاؤنڈ لگاچکے ہیں جس سے ہمیں ایک کروڑ پاؤنڈز ملنے کی توقع ہے۔
بکیز کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جیت کیلئے فیورٹ ہیں اور ان کی کامیابی کا 65 فیصد امکان ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کا 35 تناسب سے 45 فیصد ہے تاہم جوئے کی مارکیٹ میں کسی بھی حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار ری پبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں جبکہ وہ 2016 میں ہیلری کلنٹن کو شکست دیکر صدر منتخب ہوئے تھے تاہم وہ اس وقت بھی پاپولر ووٹ میں ہیلری کلنٹن سے پیچھے تھے۔