02 نومبر ، 2020
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو اسلام قبول کرکے شادی کرنے والی آرزو راجہ کو بازیاب کراکے 5 نومبر تک دارلامان بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر اپنی مرضی اسلام قبول کرکے شادی کرنے والی آرزو راجہ کےکیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے لڑکی کو تلاش کیا مگر وہ کہیں نہیں ملی۔
لڑکی کے والدین نے عدالت سے استدعا کی کہ آرزو کو بازیاب کراکے طبی معائنےکا حکم دیا جائے جب کہ وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ لڑکی کی عمر کا تعین ضروری ہے۔
جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیے کہ ہم قانون کے مطابق چلیں گے، عدالت جذباتی نہیں ہوتی، قانون موجود ہے کوئی کم عمری کی شادی نہیں ہوسکتی۔
عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا کہ پہلے لڑکی بازیاب ہوجائے پھر میڈیکل کا حکم دے سکتے ہیں۔
عدالت نے انسپکٹرجنرل (آئی جی) سندھ پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آرزو راجہ کو بازیاب کراکے دارلامان بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے لڑکی کو 5 نومبر کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو آرزو اور اس کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتار سے روک دیا تھا۔
درخواست گزار آرزو نے مؤقف اختیار کیا تھاکہ 'میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا اور نام آرزو فاطمہ رکھا، میں نے اپنے گھر والوں کو بھی اسلام قبول کرنے کاکہا مگر انہوں نے انکار کردیا جب کہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے'۔