09 نومبر ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کا کہنا ہے کہ گردشی قرضے کا سارا معاملہ کورونا پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے تابش گوہر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے حکومت کو وصولیوں کی مد میں 104 ارب روپے کا خسارہ ہوا، اسی کے ساتھ ساتھ ہمیں ماہانہ اور ہر تین ماہ بعد ایڈجسٹمنٹ ہوتا ہے اگر روپے کی قیمت گرتی ہے، یا تیل اور گیس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو ہمیں نیپرا قوانین کے تحت ٹیرف کو صارفین تک منتقل کرنا ہوتا ہے، لیکن حکومت نے اس کو بھی روکا جس کی وجہ سے تقریباً 250 سے 300 ارب روپے مزید خسارہ ہوا، ان عوامل کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے گردشی قرضے میں تقریباً 538 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
تابش گوہر کا کہنا تھا کہ اس وقت گردشی قرضے 2300 ارب روپے ہیں اور اس بات میں بھی شق نہیں ہے کہ گردشی قرض بڑھا لیکن رواں ماہ کے پہلے 3 ماہ میں گردشی قرضوں کی رفتار 20 فیصد کم ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں قطعی یہ نہیں کہتا کہ ہم نے گردشی قرض پر قابو پا لیا ہے اور ہم اس سال یا اگلے سال کے آخر میں اسے صفر پر لے آئیں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کورونا سے پہلے ماہانہ گردشی قرضہ 40 ارب روپے تھا، یقیناً گردشی قرضے کا سارا ملبہ کورونا پر نہیں ڈالا جا سکتا، حکومت سے بھی کوتاہیاں ہوئیں، بہتری کی بہت گنجائش بھی موجود ہے۔