15 اگست ، 2020
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ماضی میں بجلی سے متعلق غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک گردشی قرضوں کی لپیٹ میں آیا۔
وفاقی وزیربرائے اطلاعات شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد قاسم کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ انرجی سیکٹر کے مسئلے کوحل کرنے کے لیے ماضی میں کوشش نہیں کی گئیں، انرجی سیکٹر کا مسئلہ حل نہ کیا تو ہمارے لیے شدید مشکل ہوگی، ہماری حکومت آنے کے بعد ہم نے انرجی سیکٹر پر کام شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے مہنگے معاہدوں سے بجلی مہنگی مل رہی ہے اور ماضی کی غلط پالیسوں نے ملک کوگردشی قرضوں کی لپیٹ میں لیا کیونکہ ماضی میں بغیر منصوبہ بندی کے پاور پلانٹ لگائے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی سے صارفین اور برآمدات دونوں متاثرہوتے ہیں لیکن معاہدوں کویکطرفہ طورپرختم نہیں کرسکتے، اس لیے مذاکرات کیے، وزیراعظم کی ہدایت پرٹاسک فورس نے بجلی معاہدوں کا جائزہ لیا اور وزیراعظم نے اس لیے (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) آئی پی پیز سے مذاکرات کے لیے ٹیم تشکیل دی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر بڑھنے سے بجلی مہنگی پڑتی تھی، آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدے کی تفصیلات شیئرکی جائیں گی، ہم کسی بھی معاہدے کو یکطرفہ طور پر نظر انداز نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی جتنی مہنگی ہوگی گردشی قرضہ اتنا ہی زیادہ بڑھے گا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات زیادہ اور وصولیاں کم ہیں، بجلی مہنگی کرنا کسی سیاسی حکومت کے لیے آسان نہیں ہے لیکن ہم بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے ہر قدم اٹھا رہے ہیں اورعوام کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ ونڈ پاور سے چلنے والے 13 بجلی گھروں نے حکومتی کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، 6 ونڈ پاور بجلی گھر پیر کے روز معاہدے پر دستخط کریں گے، معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں نجی، حکومتی اور سی پیک کے تحت بجلی گھر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے معاہدے کے تحت ونڈ انرجی ٹیرف 25 روپے کی بجائے 14روپے فی یونٹ ہو گا، اس معاہدے سے حکومت کو 700 ارب روپے سے زائد کی بچت ہو گی۔