09 نومبر ، 2020
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل بورڈ نے نو مسلم لڑکی آرزو فاطمہ کی عمر کا تعین کر لیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں نو مسلم آرزو فاطمہ کی جانب سے تحفظ فراہم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے آرزو فاطمہ سے استفسار کیا کہ اس نے اسلام اپنی مرضی سے قبول کیا ہے، کوئی زبردستی تو نہیں کی گئی جس پر آرزو فاطمہ نے جواب دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے، کسی نے زبردستی نہیں کی۔
کیس کے تفتیشی افسر نے آرزو فاطمہ کی عمر سے متعلق میڈیکل رپورٹ پیش کی جس کے مطابق آرزو فاطمہ کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان ہے۔
عدالت نے آرزو فاطمہ سے استفسار کیا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہتی؟ جس پر آرزو فاطمہ نے روتے ہوئے جواب دیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔
میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے آرزو فاطمہ کو واپس شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ آرزو فاطمہ جس سے ملنا چاہیں، صرف ان سے ہی لڑکی کی ملاقات کروائی جائے۔
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کر لی اور مزید سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی۔