13 نومبر ، 2020
کشمور میں ماں بیٹی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کیلئے اپنی بیٹی کی جان اور عزت خطرے میں ڈالنے والے فرض شناس پولیس اہلکار نے تفصیل سے پورا واقعہ بیان کیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سندھ پولیس محمد بخش برڑو نے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی اور بیٹی کی مدد سے ملزم کو گرفتار کیا، ملزمان نے بچی کی والدہ سے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا کہا تھا۔
اے ایس آئی کے مطابق ملزمان نے بچی اپنے پاس رکھ کر اس کی ماں کو دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کیلئے چھوڑ دیا تھا۔
اے ایس آئی نے بتایا کہ انہوں نے متاثرہ خاتون کی مدد اور ملزمان کو پکڑنے کیلئے منصوبہ بنایا اور اپنی بیٹی کو متاثرہ خاتون کے ساتھ ملزم کے پاس بھیجا۔
محمد بخش کے مطابق میری بیٹی کشمور میں مقررہ ہوٹل پر پہنچی تو ملزم نہیں آیا، بعد میں رابطہ کرنے پر ملزم نے سٹی پارک آنے کا کہا جہاں ملزم نے بچی کی والدہ سے بات کرنے کے بعد میری بیٹی سے بات کی۔
اے ایس آئی کے مطابق ملزم ملک رفیق نے خود کو افسر ظاہر کرکے میری بیٹی کو بھی ملازمت کی پیشکش کی، اس دوران میری بیٹی اور بچی کی والدہ نے ملزم کو قابو کرنے کی کوشش کی اور پھر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔
اے ایس آئی کے مطابق گرفتار ملزم ملک رفیق کی نشاندہی پر بچی کو خالی مکان سے بازیاب کرایا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی سے ایک خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور لے جایا گیا جہاں ملزمان نے خاتون اور ان کی 4 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
اے ایس آئی کی کوششوں سے ایک ملزم تو گرفتار ہوگیا ہے تاہم دیگر ملزمان گرفت میں نہیں آسکے ہیں۔
ایس ایس پی امجد شیخ کے مطابق 4سالہ بچی اور ماں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں ملوث مرکزی ملزم مہر اللہ بگٹی اوراس کےساتھی کی گرفتاری کے لیے سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے ۔
سندھ حکومت نے کشمور زیادتی واقعے کے ملزم کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار کے لیے اعلیٰ پولیس ایوارڈ کی سفارش کرنے اور ان کی بیٹی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔