دنیا
Time 14 نومبر ، 2020

نگورنو کاراباخ میں گھروں کو کیوں آگ لگائی جارہی ہے؟

نگورنو کاراباخ کے رہائشیوں نے آرمینی فوج کی شکست اور علاقہ  آذری فوج کے زیر انتظام آنے سے قبل اپنے مکانات کو آگ لگانا شروع کردی ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق تقریباً 3 دہائیوں سے آرمینی علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام نگورنوکاراباخ کے ضلع کالباجار میں موجود آرمینیوں نے علاقہ خالی کرنا شروع کردیا ہے۔

مقامی میڈیاکے مطابق رہائشیوں نے نقل مکانی سے قبل اپنے مکانات کو نذر آتش بھی کرنا شروع کردیا ہے۔

اپنے مکان کو آگ لگانے والے ایک شخص نے میڈیا سے گفتگو میں بتایاکہ اب اس مکان میں وہ نہیں رہ سکتا اس لیے وہ اسے ترکوں (آذریوں) کے لیے بھی نہیں چھوڑ سکتا، یہاں سب لوگ علاقہ چھوڑنے سے قبل اپنے گھروں کو جلادیں گے۔

خیال رہےکہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘  آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے آرمینی فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا اور اس پر فریقین میں متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

تنازع پر حالیہ لڑائی ستمبر میں شروع ہوئی تھی اور  تقریباً 6 ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں افراد ہلا ک ہوئے جب کہ آرمینیا نے اپنے 2317 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر گذشتہ دنوں  روس کی معاونت سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا ہے، اس امن معاہدے کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے حالیہ جنگ میں چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔

 معاہدے کی رو سے  آرمینی فوج کو ضلع کالباجار اور اغدام کا کنٹرول 20 نومبر تک آذری فوج کے حوالے کرنا ہے جب کہ لاچین یکم دسمبر تک خالی کیا جائے گا۔

یہ وہ علاقے ہیں جہاں 1993میں آرمینی افواج کے قبضے سے قبل ہزاروں آذری مسلمان آباد تھے اور انہیں مجبوراًیہاں سے آذربائیجان کے محفوظ علاقوں کی جانب ہجرت کرنا پڑی تھی۔

معاہدے کے تحت علاقے میں روسی فوج کے امن دستے کے 1960 اہلکار کاراباخ بھیجے گئے ہیں جو دونوں ممالک میں امن قائم رکھ سکیں گے اور یہ آرمینیا کو کاراباخ کے دارالحکومت خان کندی سے ملانے والی راہداری میں 5 سال تک رہیں گے جبکہ اس دوران قیدیوں کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔

اس معاہدے کے بعد مذکورہ علاقے میں روسی فوج اور ٹینکس داخل بھی ہوگئے ہیں ۔ آذری صدر کے مطابق ترکی بھی اس علاقے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا اور اس کے بھی امن دستے یہاں تعینات ہوں گے۔

مزید خبریں :