15 نومبر ، 2020
پنجاب کے ضلع پاکپتن میں اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) خاور بشیر کو اغواء اور تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی میاں نوید علی اور ان کے والد سمیت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایف آئی ار میں اے سی خاور بشیر کا مؤقف ہے کہ مقامی ایم پی اے نوید علی کے شادی ہال میں قانون کی خلاف ورزی پر چیکنگ کی اور منیجر غلام مصطفیٰ پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تو ایم پی اے میاں نوید علی مشتعل ہوگئے اور اپنے کارندوں کو کہا کہ مجھے پکڑ کر جان سے ماردیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزموں نے مجھے پکڑ کرتشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں بھی دیں جبکہ اغواء کرکے نامعلوم مقام پر لے جاکرباندھ دیا۔
اے سی کے مطابق ایم پی اے نے سرکاری فائن بک اور جرمانے کی رقم بھی چھین لی اوراس شرط پر رہا کیا کہ دوبارہ ان کی مارکی پر نہیں جاؤں گا۔
پولیس نے ایم پی اے نوید علی اور اُن کے والد سمیت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن خاور بشیر پر تشدد کے واقعے نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ساہیوال سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔