18 نومبر ، 2020
برطانوی دارالامراء کے سابق لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ خاتون کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات درست نہیں۔
برطانیہ کے سینیئر پاکستانی نژاد سیاستدان اور برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز (برطانوی دارالامراء) کے ممبر لارڈ نذیر احمد گزشتہ دنوں ہاؤس سے ریٹائر ہوگئے۔
انہوں نے ایک ماہ قبل ہاؤس آف لارڈز کےکلرک (سینیئر افسر)کو خط لکھ کر ریٹائرمنٹ کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد 14 نومبر کو عہدے سے ریٹائر ہوئے۔
سابق لارڈ پر خاتون کی جانب جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے تاہم اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ایک خاتون کی طرف سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات درست نہیں، وہ اپنا نام کلیئر کرانے کے لیے یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس تک جائیں گے۔
خیال رہےکہ لارڈ نذیر احمد برطانوی دارالامراء کے رکن منتخب ہونے والے پہلے مسلمان پاکستانی تھے۔
لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے اور 1969 میں اپنے خاندان کے ہمراہ روڈہرم میں منتقل ہوئے، انہوں نے 1975 میں 18 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1990 میں پہلی بار روڈہرم کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔