22 نومبر ، 2020
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) نے پشاور میں سیاسی طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
پشاور میں آج ہونے والے جلسے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان، مریم نواز، محمود خان اچکزئی، ایمل ولی خان، سردار اختر مینگل اور آفتاب شیرپاؤ سمیت پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت اسٹیج پر موجود ہے، مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تقاریر کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پیپلزپارٹی، ن لیگ، اے این پی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جلسے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں وہ پاکستان بچانے نکلے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے جلسہ گاہ پر رات گئے آتشبازی کی گئی، آتشبازی کے اس شاندار مظاہرے سے جیالوں کا جوش اور بڑھ گیا۔
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ناجائز حکمراں بذات خود کورونا ہیں اور ملک میں ناجائز حکومت کے خلاف تحریک جوبن پر ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک ٹرمپ چلا گیا، اب پاکستانی ٹرمپ کو بھی چلتا کریں گے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم جلسے کے باعث پشاور ضلع میں صبح سے لیکر رات تک بڑی گاڑیوں کا داخلہ بند ہے جب کہ اسلام آباد سے آنے والوں کو مردان رشکئی انٹرچینج پر اترکر نوشہرہ جی ٹی روڈ پیرزکوڑی پل کا راستہ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پشاور میں داخلے کے لیے آنے والےافراد کو چارسدہ روڈ کا راستہ اختیار کرنا ہو گا جب کہ جنوبی اضلاع سے آنے والے فرنٹیئر روڈ متنی سے سربند اور باڑہ روڈ کے راستے رنگ روڈ سے پشاور میں داخل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی کے معاون خصوصی کامران بنگش کا کہنا ہے کہ آج صبح ایک کال ٹریس کی جس کے باعث پی ڈی ایم جلسے میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
کامران بنگش کا کہنا تھا کہ جلسے کی سیکیورٹی مزید بڑھا دی ہے اور دہشت گردی کے خدشات سے پی ڈی ایم قائدین اور جلسے گاہ کی انتظامیہ کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر میں شدت آنے کے بعد حکومت کی جانب سے 300 سےزیادہ افراد کے تمام آؤٹ ڈور اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایس او پیز پر عملدرآمد کی ذمہ داری اجتماع کے منتظمین پر ہوگی،کورونا کی وجہ سےموت یا کورونا پھیلنے پر آرگنائزر ذمہ دار ہوں گے۔