23 نومبر ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابراعوان سے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی۔
ملاقات میں عافیہ صدیقی سے متعلق اب تک کی پیشرفت پربات چیت ہوئی۔ اس حوالے سے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی واپسی کیلئےکوشاں ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کا حل پی ٹی آئی حکومت کی بڑی ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ذاتی کوششوں سےاب تک 5 ہزار پاکستانی قیدی واپس لائے گئے ہیں اور حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ایوان بالا میں وزارت خارجہ نےعافیہ کی رہائی کیلئے تازہ ترین کوششوں کاجائزہ رکھا ہے، انسانی ہمدردی اور خاتون ہونے کے ناطے یہ جائزہ رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے امریکی صدرجوبائیڈن سے امید ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی رہائی اور واپسی ممکن بنائیں گے، ان کی گرفتاری کو17 سال ہوگئے ہیں، اور یہ دنیا میں نسوانی حقوق کی خلاف ورزی کا بڑا مقدمہ ہے۔
پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔
مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں۔
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔
امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔
دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں۔
بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔