24 نومبر ، 2020
سستے گنے کی فراہمی کے معاملے پر وفاقی حکومت اور شوگر ملز کی آپس میں ٹھن گئی جس کے بعد گنے کی کرشنگ میں تاخیر اور چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنی طے کردہ قیمت میں گنے کی دستیابی یقینی بنائے۔
اب حکومت نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو گنے کی سستے نرخ پر دستیابی اور شوگر ملز یونٹ بند کرنے کی دھمکی پر واضح اور کھرا جواب دیا ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ گنے کی قیمت کا معاملہ کسانوں اور شوگر ملز کا ہے لہٰذا اسے باہمی طور پر حل کریں، ملک میں گنے کی کوئی قلت نہیں۔
وزرات صعنت وپیدوار کے حکام کے مطابق وفاقی وزیر صعنت وپیدوار حماد اظہر کو شوگر ملز ایسویشن کی طرف سے لکھے جانے والے خط پر جواب دے دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسان گنے کی زائد قیمت مانگ رہا ہے تو یہ معاملہ کسان اور شوگر ملز مالکان کا ہے اسے باہمی طور پر حل کیا جائے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت پنجاب اور سندھ میں شوگر ملز کو گنا اوسط 210 روپے فی من میں دستیاب ہے، صوبائی حکومتوں نے گنے کی 200 روپے فی من قیمت کسانوں کو تحفظ دینے کے لیے مقرر کی ہے ، اس سے کم قیمت دینے پر صوبائی حکومتیں ایکشن لے سکتی ہیں۔
وزرات صعنت و پیدوار کے مطابق یہ تاثر غلط ہے کہ گنے کی عدم دستیابی ہے، رواں سال ملک میں گنے کی اضافی فصل ہوئی ہے، پنجاب میں گنے کی فصل گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زائد ہے، سندھ کی شوگر ملز کو گنا پنجاب سے بھی جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں گنے کی فراہمی کے حوالے سے شوگر کین کمشنر پنجاب اور سندھ سے بھی رپورٹ طلب کی تھی جہنوں نے دستیابی پر وزرات کو " او کے " کی رپورٹ دی ہے۔
حکام کے مطابق شوگر ملز مالکان شوگر ملز بند کریں گے تو صوبائی حکومتیں ایکشن لے سکتی ہیں۔