Geo News
Geo News

Time 26 نومبر ، 2020
پاکستان

کاروبار کی بندش، متحدہ اور جماعت اسلامی نے تاجروں کی حمایت کردی

کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن، سندھ تاجر اتحاد و دیگر ایسوسی ایشنز نے حکومت کو دکانیں 8 بجے کے بعد بند کرنےکا فیصلہ سنادیا۔

صدرسندھ تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ زور زبردستی کی گئی تو مارکیٹوں کے باہر دھرنا دیں گے، کورونا کی پہلی لہر اور بارشوں نے پہلے ہی کئی کاروبار بند کرا دیے ہیں۔

صدرکراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ صبح 6 بجے نہ مارکیٹیں کھلیں ہیں نہ کھل سکتی ہیں،  سندھ حکومت اور کراچی کی انتظامیہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

علاوہ ازیں کراچی میں کورونا ایس او پیز کے تحت کاروبار کی بندش پر سراپا احتجاج تاجر برادری کی ایم کیوایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے۔

تاجروں نے کاروبار شام 6 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ واپس لینے کے لیے تین دن کی مہلت دی ہے

اس موقع پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی میں وزیراعظم کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا، کراچی کو اسپیشل اسٹیٹس دینا ہے تو وفاق فوری فیصلے کرے، یہاں سندھ حکومت کی من مانی نہِیں چلنے دی جائے گی۔

تاجر برادری کے وفد میں کراچی تاجر اتحاد، سندھ تاجر اتحاد اور شادی ہالز ایسوسی ایشن کے عہدیداران شامل تھے، تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا تھا حکومت نے تین دن میں فیصلہ واپس نہ لیا تو ہم احتجاج کریں گے۔

سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے بھِی سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے کراچی کی تباہی کا ذمہ دار قراردیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا بھی کہنا ہے کہ کاروباری اوقات سے متعلق تاجروں کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، ملک کے دیگر علاقوں میں کاروباری اوقات زیادہ ہیں ، کاروبار رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے کہ سندھ حکومت نے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر نئی ایس او پیز جاری کی ہیں جس کے تحت کاروباری مراکز صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کھولے جا سکیں گے۔