28 نومبر ، 2020
چینی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس چینی شہر ووہان سے نہیں بلکہ بھارت سے دنیا میں پھیلا اور وہیں بنا۔
کورونا وائرس کو دنیا میں پھیلے تقریباً ایک سال ہوچکا ہے اور اب بھی کئی ممالک میں اس کی ہلاکت خیزی کا سلسلہ جاری ہے۔
دنیا بھر میں امریکا کے بعد بھارت دوسرا بڑا کورونا کا مرکز ہے جہاں روزانہ ہزاروں افراد مہلک وائرس کا شکار بن رہ ہیں۔
اب چینی اکیڈمی آف سائنسز کے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا مرکز ہی بھارت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال مئی اور جون میں شدید گرمی کے دوران بھارت میں یہ مہلک وائرس جنگلی جانوروں خصوصاً بندروں سے نکل کر انسانوں میں منتقل ہوا۔
چینی سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق مئی اور جون 2019 میں شدید گرمی کے باعث پانی کی قلت کا سامنا تھا اور بھارت میں جانوروں اورانسانوں کے ایک ہی جگہ سے پانی پینے پر یہ وائرس آبادی میں منتقل ہوا اور نوجوان آبادی کو کم متاثر کرتا ہوا چین کے شہر ووہان پہنچا جہاں اس کی دسمبر میں تشخیص ہوئی۔
دوسری جانب دیگر سائنسدانوں نے چینی دعوے کو یکسر طور پر متعصب قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ اس سے قبل چین امریکی فوجیوں پر بھی ووہان کے دورے کے دوران کورونا پھیلانے کا الزام عائد کرچکا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دے چکے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت بھی اس وقت مہلک وائرس کے پھیلاؤ پر چین میں تحقیقات کررہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں پہلا کورونا کیس سامنے آیا تھا، اس کے بعد یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا تھا جس سے اب تک کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں اور لاکھوں ہلاک ہوچکے ہیں۔