09 دسمبر ، 2020
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے خلاف سارے جمہوری پارلیمانی آپشن استعمال کریں گے جس میں استعفے بھی شامل ہیں۔
اپوزیشن کے 11 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی 3 بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں تینوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت شریک ہوئی۔
مشاورتی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان ، بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب عمران خان کی سلیکٹڈ حکومت اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے نکلے ہیں اور پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم میں شامل 11 جماعتیں سب ایک پیج پر ہیں۔
استعفوں سے متعلق انہوں نے واضح طور پر اعلان کیا کہ ہم سارے جمہوری پارلیمانی آپشن استعمال کریں گے جس میں استعفے بھی شامل ہیں اور ہم اس حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہر ہتھیار استعمال کریں گے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ہم آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے اعلان سے اب تک آگے ہی بڑھتے جارہے ہیں، پیپلز پارٹی اس موضوع پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ( سی ای سی) کا اجلاس بلارہی ہے، جس میں ارکان کی رائے لیں گے جبکہ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی کے سینیئر لیڈر ہیں، پارٹی کا جو فیصلہ ہوگا وہ اعتزاز کا بھی اتنا ہی ہوگا جتنا میرا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں مظاہروں کاشیڈول طے کریں گے، اسٹیئرنگ کمیٹی میں طے ہوگا کہ شٹرڈاؤن اورپہیہ جام کب ہوگا اور یہ بھی طے کرے گی کہ اسلام آباد کی جانب مارچ کب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک میں آنے والے مراحل میں استعفوں کا تذکرہ بھی ہوتا رہے گا، استعفیٰ کس وقت ڈھال بناکران کے سرپر دے مارنا ہے، یہ اسٹریٹجی بھی طے کریں گے۔
سربراہ اتحاد کا کہنا تھا کہ آج ملک میں جمہوریت نہیں آمریت کا دور دورہ ہے، موجودہ حکومت نے جمہوریت کو دفن کردیا ہے، ہم اس حکومت کو نہ عوام کا نمائندہ تسلیم کرتے ہیں اور نہ آئینی تسلیم کرتے ہیں، ہم اس حکومت کو نہ جمہوری تسلیم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے سینیٹ کے انتخابات ہوتے ہیں تو وہ جعلی قسم کے الیکشن ہوں گے، موجودہ اسمبلیوں سے سینیٹ کےانتخابات کو روکنے کیلئے اس کے الیکٹورل کالج کو توڑناہوگا اور سینیٹ کے الیکٹورل کالج کوتوڑنا ہم جمہوری اورآئینی عمل کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے الیکٹورل کالج توڑنے کیلئے اسٹریٹیجی بنا رہے ہیں، آئینی ماہرین سے بھی اس پر مشاورت کریں گے۔
لاہور جلسے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ 13دسمبر کو لاہور میں تاریخی جلسہ ہوگا، حکومت جلسہ روکنے کیلئے مینار پاکستان کو ڈیم بنارہی ہے لیکن جلسہ ہوگا۔
میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کے فیصلے تفصیل سے بیان کردیے ہیں اور سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسمبلیوں سے استعفیٰ اپنی اپنی پارٹی قیادت کے پاس جمع کرائیں گے۔
جلسے کے حوالے سے مریم نے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ضرور ہوگا اور بھرپور ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں لیگی نائب صدر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیالکوٹ میں منصوبوں کے افتتاح پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ہمارے منصوبوں پر تختیاں لگا رہے ہیں، ان کا تو کوئی منصوبہ ہی نہیں جس پر ہم تختی لگائیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تمام جماعتوں کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو استعفے پارٹی قیادت کو جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ 31 دسمبر تک تمام جماعتوں کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرادیں۔
اس اعلان سے قبل ہی اپوزیشن ارکان کے استعفے آنے شروع ہوگئے تھے تاہم اب ارکان کی بڑی تعداد نے اپنے اپنے استعفے سوشل میڈیا پر شیئر کردیے ہیں۔