10 دسمبر ، 2020
متحدہ عرب امارات ، بحرین اور سوڈان کے بعد ایک اور عرب ملک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا معاہدہ کرلیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بار بھی یہ اعلان خود ٹوئٹر پر کیا اور بتایا کہ افریقی عرب ملک مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مکمل بحالی پر آمادگی ظاہر کردی ہے ۔
امریکی صدر نے اسے تاریخی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے انتہائی اہم ہے۔
اس ڈیل کے بدلے امریکا نے مراکش کے مغربی صحارا کے خطے پر دعوے کو تسلیم کرلیا ہے جہاں علیحدگی پسند مسلح گروہ الجزائر کی مدد کے ساتھ علیحدہ ریاست کے قیام کیلئے جدوجہد کررہا ہے۔
ٹرمپ نے مراکش کے بادشاہ محمد ششم کے ساتھ ٹیلی فون کال پر معاہدے کو حتمی شکل دی۔ معاہدے کے تحت مراکش اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرے گا اور سرکاری سطح پر رابطے بحال کرے گا۔ اس کے علاوہ اسرائیل کو فضائی حدود کے استعمال اور تمام اسرائیلیوں کو پروازوں پر آنے جانے کی اجازت دے گا۔
وائٹ ہاؤس کے سینیئر ایڈوائزر اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے بتایا کہ دونوں ممالک تل ابیب اور رباط میں رابطہ دفاتر کھولیں گے تاہم سفارتخانوں کے قیام کا عمل شروع ہوسکے جبکہ اسرائیلی و مراکشی کمپنیوں کے درمیان تعاون بھی قائم ہوگا۔
مراکش کی شاہی عدالت کے مطابق معاہدے کے تحت امریکا مغربی صحارا میں اپنا ایک قونصل خانہ بھی کھولے گا۔
امریکا نے مغربی صحارا پر مراکش کا دعویٰ تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'امریکا سمجھتا ہے کہ صحارا کے خطے میں خودمختار ریاست کا قیام تنازع کے حل کیلئے قابل عمل آپشن نہیں اور مراکش کے زیر انتظام حقیقی خودمختاری ہی ایک معقول حل ہے لہٰذا ہم اس تنازع کے تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مراکش کی خودمختاری کو ذہن میں رکھتے ہوئے مستقل حل کیلئے بات چیت کا عمل فوری شروع کریں'۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے والی عرب ریاستوں کی تعداد اب 6 ہوگئی ہے، اس سے قبل 1979 میں مصر اور اردن 1994 میں اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں بحرین، متحدہ عرب امارات اور سوڈان بھی اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں۔