12 دسمبر ، 2020
پاکستان ریلویز نے عدالتی حکم پر کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) شروع تو کردی مگر نہ تو مناسب تشہیر کی اور نہ ہی دفاتر میں کام اور چھٹی کے وقت کو سامنے رکھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کا آغاز تو ہوا مگر لگ یہی رہا ہے کہ ریلوے حکام مجبوری میں شروع کیے گئے، اس منصوبے کو سفید ہاتھی بناکر پیش کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
متعلقہ حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 20 دنوں میں کے سی آر پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے جبکہ آمدنی محض چار لاکھ روپے رہی۔
یہ تصویر سامنے لانے کا مقصد ممکنہ طور پر یہی ہے کہ خسارے کا یہ سودا زیادہ دیر نہیں چلنے والا تاہم تصویر کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ منصوبے کا بزنس ماڈل درست کرنا ضروری ہے کیونکہ اسے شروع کرتے وقت دفاتر میں کام کرنے والے ہزاروں شہریوں کے آنے اور چھٹی کے اوقات کو ملحوظ نہیں رکھا گیا۔
آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع سٹی اسٹیشن سے کے سی آر کی آخری ٹرین ٹھیک 5 بجے روانہ ہوتی ہے، تقریباّ یہی وقت دفاتر کی چھٹی کا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بروقت اسٹیشن نہ پہنچنے کے باعث سیکڑوں شہری خواہش کے باوجود اس سروس سے فائدہ نہیں اُٹھاپارہے۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکلر ریلوے کا یومیہ خرچہ ڈھائی لاکھ روپے جبکہ مرمت کا یومیہ خرچہ 2 لاکھ روپے سے زائد ہے اور مسافروں کی گنجائش 500 ہے تاہم اس وقت ہر ٹرین میں اوسطاً 50 سے 150 تک مسافر سفر کررہے ہیں۔
کیمرا ٹیم اور رپورٹر ریاض اینڈی کے ساتھ، رانا جاوید جیونیوز کراچی۔