08 جنوری ، 2021
کوئٹہ: مچھ میں کان کنوں کے قتل کے خلاف مغربی بائی پاس دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔
شہر میں منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈمیں جاری دھرنے میں مجلس وحد المسلمین کے رہنما ،کارکنان، ہزارہ کمیونٹی، لواحقین اور خواتین و بچے شریک ہیں۔
دھرنے میں سانحہ مچھ میں جاں بحق کان کنوں کی میتیں بھی سڑک پر رکھی ہوئی ہیں۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی آمد تک دھرنا جاری رہے گا، وزیراعظم کی آمد تک میتوں کی تدفین بھی نہیں کی جائے گی۔
شہدا ایکشن کمیٹی کے ارکان کے مطابق لواحقین نےکہا ایک مہینے بھی دھرنا جاری رہے گا، انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، بے نظمی ہوئی تو شرپسندعناصر ذمہ دار ہوں گے۔
دھرنے کے پانچویں روز مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری وفود کے ہمراہ دھرنےکے شرکا کے پاس پہنچے اور ان سے تعزیت کی۔
اس موقع پر مریم نواز نے وزیراعظم کو تنقید کانشانہ بنایا اور کوئٹہ آنےکا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل وفاقی وزرا شیخ رشید، علی زیدی، معاون خصوصی ذلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی دھرنے کے شرکا سے میتوں کی تدفین کے لیے مذاکرات کرچکے ہیں لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بلوچستان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، قتل ہونے والے تمام افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا جن کے لواحقین نے وزیراعظم کے پہنچنے تک لاشوں کی تدفین نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔