10 جنوری ، 2021
22 گھنٹے بعد بھی ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں۔
کل رات کو اسلام آباد،کراچی ،لاہور ،پشاور ،کوئٹہ سمیت ملک بھر میں بلیک آؤٹ ہو گیا تھا اور تمام چھوٹے بڑے شہر اور دیہات تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق رات 11:41 بجے پر گدو میں فالٹ پیدا ہوا جس کی وجہ سے ملک کی ہائی ٹرانسمیشن میں ٹرپنگ ہوئی اور ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں سسٹم کی فریکونسی 50 سے 0 پر آئی اور بریک ڈاؤن ہو گیا۔
اس بریک ڈاؤن کے بعد ملک کے بڑے بجلی گھروں جہلم، منگلا، تربیلا میں پاور پلانٹس بند ہونے کی وجہ سے سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا اور آزاد کشمیر بھی تاریکی میں ڈوب گیا۔
وفاقی وزیر وزیر برائے پاور ڈویژن عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس کی تحقیقات کرے گی، سسٹم کو اسٹیبلائز کرکے ایمرجنسی سے نکلے ہیں، میں اور میری ٹیم ساری رات بجلی کی ترسیل بحال کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گدو سے 3 ٹرانسمیشن لائنز نکلتی ہیں، ایک میں بھی خرابی کی صورت میں تمام سسٹم بند ہوا، سسٹم نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے سیلف شٹ ڈاون کیا، بلیک آوٹ انجینئرنگ فالٹ کے باعث ہوا، گدو میں لگے ایک ایک ٹاور کو الگ الگ پرکھا جائے گا کہ مسئلہ کہاں ہوا۔
ترجمان این ٹی ڈی سی کے مطابق ملک بھر میں ترسیلی نظام بحال کردیا گیا ہے، 500 کے وی اور 220 کے وی کے تمام گرڈ اسٹیشنز اور ٹرانسمیشن لائنز سے بجلی کی سپلائی جاری ہے، حقائق جاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا، فالٹ اورذمہ داری کا تعین بھی ہوگا۔
ادھر سینٹرل پاور جنریشن کمپنی نے ابتدائی تحقیقات کے بعد گُڈو تھرمل پاور اسٹیشن میں کام کرنے والے ایڈیشنل پلانٹ مینیجر سمیت سات ملازمین کو معطل کردیا۔