پاکستان
Time 11 جنوری ، 2021

شاہ زیب قتل کیس؛ سپریم کورٹ نے مقتول کے ورثا سے ہونے والا صلح نامہ طلب کرلیا

سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں مقتول کے ورثا اور ملزمان کے درمیان ہونے والا صلح نامہ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی عمرقید کے خلاف اپیلوں پر  سماعت جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےکی۔

ملزم شاہ رخ جتوئی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ فریقین کے درمیان صلح نامے کے بعد سزا ختم ہوجاتی ہے جس پر جسٹس قاضی امین نے کہاکہ کہاں ہے صلح نامہ ؟ہمیں دکھائیں، آپ کی دستاویزات میں کوئی ترتیب نہیں۔

عدالت نے تمام دستاویزات صلح نامے سمیت دوبارہ ترتیب کے ساتھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقتول شاہ زیب کے ورثا کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

خیال رہے کہ ملزمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور غلام مرتضیٰ نے عمرقید کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائرکر رکھی ہیں۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جواں سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ 

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔

سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جب کہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جب کہ دوملزمان سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی جس کے خلاف ملزمان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

مزید خبریں :