13 جنوری ، 2021
گلوکارہ میشا شفیع کے بعد ایک اور خاتون نے گلوکار علی ظفر کے خلاف 50 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔
علی ظفر کے خلاف دعویٰ خاتون لینا غنی کی جانب سے دائر کیا گیا جس میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ علی ظفر نے پہلی مرتبہ 2014 لندن میں پاکستانی فیشن شو کے دوران ہراساں کیا۔
انہوں نے کہا کہ علی ظفر نے جون 2014 میں دو مرتبہ پھر اس طرح نازیبا گفتگو کی، 19 مارچ 2018 کو گلوکارہ میشا شفیع نے بھی علی ظفر پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اس حوالے سے اپنی بہن اور دوستوں کو بھی آگاہ کیا، علی ظفر کا 20 دسمبر 2020 کا ری ٹوئٹ اور 22 دسمبر کا ٹوئٹ جھوٹ پر مبنی ہے لہٰذا علی ظفر کے ان ٹوئٹس کو بد نیتی پر مبنی قرار دیا جائے۔
دونوں ٹوئٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ علی ظفر کے خلاف مہم میں لینا غنی کا ہاتھ ہے، دونوں ٹوئٹس لینا غنی کی ساکھ نقصان پہنچانے کیلئے کیے گئے تھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ علی ظفر کو سوشل میڈیا سمیت آن لائن، ٹی وی چینلز پر مواد اور خبریں چھپوانے سے روکا جائے کیونکہ ایسے مواداورخبروں سے انہیں نیچے دکھانے کی کوشش کی جائے گی۔
درخواست گزار نے میشا شفیع سے اظہار لاتعلقی بھی کیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے سیشن جج لاہور کے ذریعے علی ظفر کو 25 جنوری کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع بھی 2019 میں علی ظفر کو 2 ارب روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوایا تھا۔