14 جنوری ، 2021
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے براڈشیٹ کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کمیٹی چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس نے 2 سال میں 500 ارب روپے سے زیادہ کی وصولی کی، اس کمیٹی نے نیب سے زیادہ وصول کرکے دیے ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کسی ممبر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے تو عمل نہیں ہوتا۔
اس موقع پر ایاز صادق نے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کسی کمیٹی کے چیئرمین کے پروڈکشن آرڈر کو روک نہیں سکتے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) نے براڈشیٹ معاملےکا نوٹس لیتے ہوئے 19 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) اور آڈیٹر جنرل سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ بتایا جائے براڈ شیٹ کی خدمات کیوں اور کب حاصل کی گئیں؟ معاہدہ کب منسوخ ہوا؟کتنی رقم دی گئی؟
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ پی اے سی پر کابینہ اجلاس میں لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہیں، اس معاملے پر سیکریٹری کابینہ کو خط لکھیں گے۔
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں تحقیقات ہونی چاہیے کہ براڈ شیٹ سےمعاہدہ کس نے منسوخ کیا، وزیر اعظم کو ہم تحقیقات کر کے بتا دیں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پی اے سی ارکان پر الزامات کے خلاف کمیٹی ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے انکوائری کا مطالبہ کیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب موجودہ حکومت کا آڈٹ شروع ہوا تو وزرا کی چیخیں نکل گئیں، موجودہ پی اے سی نے اب تک 500 ارب روپے کی ریکوری کرائی ہے۔
حکومتی اراکان اور ممبر کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں موجود ہوتا ہوں، کابینہ میں جو بات ہوئی وہ ان کیمرہ اجلاس میں بتاؤں گا۔ پی اے سی کی کارکردگی اور ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں،یہ بات بھی ہوئی تھی کہ پی اے سی اختیارات سے تجاوز کرتی ہے۔