سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانےکیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش

سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم کا بل حکومت نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

بل پیش ہوتے ہی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان الفاظ کی جنگ ہاتھا پائی تک پہنچتے پہنچتے رہ گئی۔ 

دونوں اطراف کے ارکان کے ایک دوسرے پر شدید الزامات، اپوزیشن کا اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، گو عمران گو کے نعرے لگائے، تین بار کورم کی نشاندہی  کی، اسپیکر نے ہاتھ جوڑ دیے۔

 ڈاکٹر درشن ایوان میں مسلسل پلاسٹک کی سیٹی بجاتے رہے، چار گھنٹے تک بار بار شور شرابے کی نظر ہونے والا اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی میں 26ویں  آئینی ترمیم کا بل حکومت نے پیش کیا تو اپوزیشن نے بحث کی اجازت مانگی مگر اسپیکر نے منع کر دیا جس کے بعد اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا، کورم کی نشاندہی ہوئی لیکن کورم پورا نکلا۔

احسن اقبال کو فلور ملا تو انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں وزیر اعظم آفس ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھا، اپنے ارکان کے ووٹ نہ ملنے کا خوف پیدا ہوا تو حکومت بل لے آئی، بل کا مقصد دہری شہریت کے ایک وزیر کو بچانا ہے، فرینڈز آف عمران نامی آئینی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، اگر سنجیدہ ترامیم کرنی ہیں تو آئینی کمیٹی بنائی جائے۔

حکومتی رکن مراد سعید نے طعنہ دیا کہ اپوزیشن نے کہا تھا استعفے منہ پر ماریں گے، براڈ شیٹ میں ثابت ہوا کہ انھوں نے ملک لوٹا۔

مراد سعید کی تقریر کے دوران بھی شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن کورم پورا نکلا۔ 

ڈاکٹر درشن ایوان میں مسلسل پلاسٹک کی سیٹی بجاتے رہے، ایک موقع پر اپوزیشن کے مسلسل شور شرابے پر اسپیکر نے ہاتھ جوڑ دیے۔

تیسری بار کورم کی نشاندہی کی گئی لیکن کورم پورا نکلا، اپوزیشن احتجاج کے دوران شیریں مزاری نے ایک رکن کو اشارہ کر دیا جس کے بعد آغا رفیع اللہ اور  ملک انور تاج کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی اور ارکان نے بیچ بچاؤ کروایا۔

شاہ محمو د قریشی نےبھی کہہ دیا کہ حکومتی ارکان اپوزیشن کی تقریریں تب سنیں گے اگر حکومتی تقریروں کے دوران شور شرابا نہ کیا جائے۔

مولانا اسعد محمود نے آئینی ترمیم پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ یہ حلالہ کرنا چاہتے ہیں ہم حلالہ نہیں کرنے دیں گے۔ اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کے دوران ن لیگی رکن محسن شاہنواز رانجھا کو بھی بات کرنے سے روک دیا۔

اس دوران اسپیکر نے لقمہ دیا کہ آپ معلوم نہیں کیا کھاتے ہیں، بڑی اونچی آواز ہے آپ کی۔

 وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ یہ بل دراصل سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہونے سے متعلق ہے ،کیاآئینی ترامیم لانا غیرآئینی بات ہے یہ تو آپ نے بڑی ذہانت والی بات کردی ،آئین میں ترمیم کرنا آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آئین کی ترمیم کو آئین کی خلاف ورزی قرار دینے کامطلب، پھر تو اللہ ہی مالک ہے، تھوڑا سا آئین بھی پڑھ لیا کریں،کوئی الیکشن چوری کرنا نہیں چاہتا، الیکشن شفاف ہوں گے۔

 اپوزیشن کے احتجاج اور شور شرابے کی وجہ سے وزیر قانون فروغ نسیم آئینی ترمیم کے خدو خال پیش نہ کرسکے ۔ 

شورشرابے کے دوران اسپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا۔

مزید خبریں :