04 مارچ ، 2021
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے 38 افراد فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے ایک ماہ کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں جس پر اقوام متحدہ نے اسے ایک ’خونی دن‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے میانمار کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز میانمار میں ہونے والے احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی حیرت انگیز تصاویر سامنے آئی ہیں جس میں عینی شاہدین کا بتانا ہےکہ فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ نے کہا کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے آغاز سے اب تک 50 افراد کو قتل کیا جاچکا ہے، اس حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں غیر مسلح طبی عملے پر بھی شدید تشدد کیا گیا۔
دوسری جانب میانمار میں شہریوں کی ہلاکت پر برطانیہ نے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ امریکا کا کہنا ہےکہ وہ میانمار کی فوجی قیادت کے خلاف مزید پابندیوں پر غور کررہا ہے۔
اس کے علاوہ میانمار کے پڑوسی ممالک نے بھی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں سے باز رہے۔
میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے منتخب حکومت کو گھر بھیج دیا اور کئی رہنماؤں کو گرفتار کررکھا ہے جس کے خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج اور سول نافرمانی کی تحریک جاری ہے۔
فوجی بغاوت کے خلاف سڑکوں پرموجود عوام فوری طور پر فوجی حکمرانی کا خاتمہ اور آنگ سان سوچی سمیت گرفتار رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔