دنیا
Time 09 مارچ ، 2021

لارڈ نذیراحمد پر جنسی الزامات کا کیس ختم

کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کی ’دانستہ ناکامی‘ کے سبب مقدمہ ختم ہوا، جج کے ریمارکس— فوٹو:فائل 

برطانیہ کی شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے لارڈ نذیراحمد پر جنسی الزامات کا کیس ختم  کر نے کا فیصلہ سنا دیا۔

جج جیریمی رچرڈسن نے ریمارکس دیے کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کی ’دانستہ ناکامی‘ کے سبب مقدمہ ختم ہوا، حیران ہوں 50 سال پرانے  شواہد لارڈ نذیر احمد پر کیسے ظاہر کیے گئے؟ 

عدالت کا کہنا تھاکہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کے ’شرمناک‘ اقدامات  کے سبب کارروائی نہیں بڑھ سکتی۔

وکیل ڈیفنس ٹیم کا کہنا ہے کہ استغاثہ، لارڈ نذیر احمد کے خلاف بروقت اہم شواہدپیش کرنےمیں ناکام رہا جبکہ کیس کی مناسب تحقیقات بھی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دعویداروں کو ثبوت ضائع کرنےاور ’آلودہ‘ کرنے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب لارڈ نذیر احمد نے مقدمہ ختم ہونے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ کینے کی بنیاد پر کارروائی کے خلاف قانونی مشورہ حاصل کررہا ہوں۔

خیال رہے کہ  لارڈ نذیر احمد اور ان کے بھائیوں پر قریبی رشتہ داربہن بھائی نے جنسی حملے کے الزامات لگائے تھے۔

واضح رہے کہ نومبر 2020 میں برطانیہ کے سینیئر پاکستانی نژاد سیاستدان اور برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ہاؤس آف لارڈز (برطانوی دارالامراء) کے ممبر لارڈ نذیر احمد ہاؤس سے ریٹائر ہوگئے تھے۔

 لارڈ نذیر احمد برطانوی دارالامراء کے رکن منتخب ہونے والے پہلے مسلمان پاکستانی تھے۔

لارڈ نذیر احمد آزاد کشمیر میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے اور 1969 میں اپنے خاندان کے ہمراہ روڈہرم میں منتقل ہوئے، انہوں نے 1975 میں 18 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1990 میں پہلی بار روڈہرم کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔

مزید خبریں :