پاکستان

وزیر اعظم کا لانگ مارچ کا دباؤ قبول کرنے سے انکار، نئے انتخابات کا اشارہ

وزیر اعظم عمران خان نے لانگ مارچ کا دباؤ قبول کرنے سے انکار  کرتے ہوئے نئے انتخابات کا اشارہ دے دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی میٹنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں عوامی حمایت حاصل ہے، نئے انتخابات سمیت سارے آپشنز مدنظر رکھنا پڑیں گے، کسی میدان میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

کور کمیٹی میں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک لوٹنے والوں سے سمجھوتا نہیں کرسکتے، اپوزیشن کا لانگ مارچ عوامی مفاد نہیں این آر او لینے کے لیے ہے، کور کمیٹی یاد رکھے اقتدار کے لیے نہیں نظام کی تبدیلی کے لیے آئے ہیں، میدان چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ نہ پہلے دباؤ قبول کیا اور نہ آئندہ کسی دباؤ میں آؤں گا، میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہوں، پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کا مقصد عوامی مفاد نہیں این آر او کا حصول ہے، اپوزیشن احتجاج کی سیاست کے ذریعے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتی ہے، این آر او کسی صورت نہیں دوں گا۔

وزیر اعظم نے کہا ہمارے سینیٹرز سے اب بھی رابطے کیےجارہے ہیں تاہم صادق سنجرانی اور مرزا محمدآفریدی کامیاب ہوں گے۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم کو لانگ مارچ کی اجازت دی جائے گی ۔ وزیر اعظم نے کہا پُر امن احتجاج کی اجازت ہو گی مگر کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو سختی سے نمٹا جائے گا۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ عثمان بزدار ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے تاہم انتظامی بنیادوں پر تبدیلیاں ضروری ہیں۔

اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد مرزا محمد آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تمام سینیٹرز اپنی حاضری یقینی بنائیں ، ایوان بالا میں کامیاب ہوں گے۔ ظہرانے میں نو منتخب سینیٹر ز کو ووٹ کے طریقہ کار سے آگاہ بھی کیا گیا۔

مزید خبریں :