11 مارچ ، 2021
برطانوی کورونا ویکسین ایسٹرا زینیکا کے استعمال کے نتیجے میں خون جمنے کے واقعات کے بعد ڈنمارک، ناروے، آئس لینڈ اور اٹلی نے ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا۔
متعدد لوگوں میں ایسٹرا زینیکا ویکیسن لگنے کے نتیجے میں خون جمنے کے واقعات کے بعد ڈنمارک، ناروے، آئس لینڈ اور اٹلی نے اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا ہے تاہم برطانوی حکومت نے آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین کا دفاع کرتے ہوئے اسے محفوظ اور مؤثر قرار دیا ہے اور یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا ہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے فائدے اس کے ممکنہ نقصان سے زیادہ ہیں۔
یورپی میڈیسن ایجنسی کے مطابق ویکسین لگنے کے بعد خون جمنے کے کیسز کی تحقیقات جاری ہیں، یورپی ممالک ویکسین کا استعمال جاری رکھ سکتے ہیں۔
اُدھر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان کے مطابق ڈنمارک نے اس ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کسی تعلق کی تصدیق نہیں کی تاہم اٹلی میں دو پولیس اہلکاروں کی خون جمنے سے ہلاکت کے بعد ایسٹرا زینیکا ویکیسن کی ایک کھیپ کے استعمال پر احتیاطاً پابندی لگا دی گئی ہے۔
ڈنمارک کا کہنا ہے کہ خون جمنے اور ویکسین کے درمیان تعلق قائم نہیں کیا جا سکا لیکن علاقائی حکام کو فی الحال اس کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔
ڈنمارک اور آسٹریا میں بھی اس ویکسین کے لگنے کے چند دن بعد خون جمنے سے ایک ایک مریض کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔