15 مارچ ، 2021
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر کہا ہےکہ جو بھی ادارے آئین وقانون کے مطابق کھڑے ہوں یہ حکومت ان کو بلیک میل کرنا شروع کردیتی ہے ۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ایسے عجیب مطالبات پہلے بھی سامنے آچکے ہیں، حکومت کے مطالبے کی کسی صورت حمایت نہیں کرسکتے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ڈسکہ الیکشن پر پریس ریلیز میں پنجاب حکومت اور افسران کو مورد الزام ٹہرایا گیا، نیب کو بھی بلیک میل کیا جارہا ہے ، جو بھی ادارے آئین قانون کے مطابق کھڑے ہوں یہ حکومت ان کو بلیک میل کرنا شروع کردیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مہنگائی ختم نہیں کرسکے، ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے مخالفین پر الزام لگاتے جاؤ ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس وقت غیر جانبدارانہ فیصلے کر رہا ہے تو ان کو صحیح نہیں لگ رہا،تحریک انصاف کو ایسے ادارے چاہئیں جو یہ کہیں تو وہ کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ بھی جلد کرنا چاہیے ۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں وفاقی وزراء شبلی فراز اور فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ناکام ہو چکا ہے اور نیوٹرل ایمپائر کا کردار ادا نہیں کررہا اس لیے اسے بحیثیت مجموعی استعفیٰ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کا اعتماد الیکشن کمیشن سے اٹھ چکا ہے، نیا الیکشن کمیشن بنے جس پر سب کا اعتماد ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین فوری استعفیٰ دیں اور پارلیمان کو موقع دیا جائے کہ نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے، جس پر سب کا اعتماد ہو۔