22 مارچ ، 2021
جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لیں۔
ذرائع کے مطابق براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، انکوائری رپورٹ رواں ہفتے کسی بھی دن وفاقی حکومت کو بھجوا دی جائے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 100 صفحات کی رپورٹ کے ساتھ مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق براڈ شیٹ اسکینڈل سے متعلق اہم فائلیں وزارت خزانہ، وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، متعلقہ براڈ شیٹ کمپنی کی جگہ کسی اور کو 15 لاکھ ڈالر کی غلط ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہوا جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی ادائیگی کی فائل میں اندراج کا حصہ نہیں ملا۔
ذرائع کا بتانا ہے کمیشن کی رپورٹ میں غلط شخص کو رقم کی ادائیگی کو ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا قرار دے دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
براڈ شیٹ کمیشن سابق صدر آصف علی زرداری کے سوئس مقدمات کا معاملہ بھی سامنے لے آیا اور کمیشن نے نیب کو سوئس مقدمات کا سربمہر ریکارڈ کھولنے کی سفارش کی ہے۔
براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیب ریکارڈ کو ڈی سیل کر کے جائزہ لیں کہ اِس کا کیا کرنا ہے، سوئس مقدمات کا ریکارڈ 12 ڈپلومیٹک بیگز میں پاکستان پہنچایا گیا تھا، سوئس مقدمات کا تمام ریکارڈ نیب کے اسٹور روم میں موجود ہے، رپورٹ میں ڈپلومیٹک بیگز کی تصاویر اور انڈیکس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کے لیے 29 جنوری کو قائم کردہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری 2021 کو کیا تھا جبکہ اپوزیشن نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی سربراہی میں بننے والے کمیشن کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔