27 مارچ ، 2021
پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) نے 17 سال کے طویل وقفے کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام سیدو شریف کیلئے پروازیں شروع کر دیں۔
گزشتہ روز افتتاحی پرواز پی کے 650 اسلام آباد سے سیدو شریف پہنچی جس پر وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بھی سوار تھے۔
میزبان کی حیثیت سے غلام سرور خان نے معزز مہمانوں کو گلدستے اور تحائف پیش کیے اور کیک سے تواضع کی۔
ائیر پورٹ پر جب یہ تقریب جاری تھی تو افتتاحی پرواز اُڑا کر سیدو شریف پہنچنے والے پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارے کے کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اضغر بھی کچھ دور کھڑے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔
یہ دونوں پائلٹ ان 262 پائلٹس میں شامل تھے جن پر وزیر ہوا بازی نے جعلی لائسنس کا الزام لگایا تھا۔
کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اضغر اے ٹی آر طیارے کے انسٹیکٹر پائلٹ ہیں اور ان دونوں کے درجنوں شاگرد اس وقت اے ٹی آر طیارے اڑا رہے ہیں۔
جعلی لائسنس کا الزام لگنے پر دونوں پائلٹ کئی ماہ معطل رہے جبکہ تحقیقات کے بعد کیپٹن ماجد وسیم اور کیپٹن کامران اضغر پر الزام جھوٹا ثابت ہوا۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی جانب سے بغیر کسی تصدیق کے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے بیان کے بعد دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس اور پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری پابندیوں کا شکار ہوگئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے بیان سے پاکستانی پائلٹس اور پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو دنیا بھر میں جس رسوائی اور پابندیوں کا سامنا ہے، اس کا ازالہ کب ہوگا؟