01 اپریل ، 2021
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں شواہد سے منظم دھاندلی ثابت کرے۔
سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھے، انتظامیہ کے عدم تعاون کا فائدہ حکومتی امیدوار کو ہوا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف نے کہا کہ لاپتہ پریزائیڈنگ افسروں کی لوکیشن عدالت میں جمع کروا دی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے بعد لوکیشن کیوں منگوائی؟ الیکشن کمیشن کو معلوم ہی نا تھا کہ معاملہ کیا ہے؟
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقے سے باہر جاکر پریزائیڈنگ افسروں اور پولیس کے موبائل بند ہو گئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ سکیورٹی انتظامات اطمینان بخش نہیں تھے تو الیکشن کمیشن نے کیا کیا؟ عام انتخابات میں رینجرز کی مدد بھی لی جاتی ہے، پولیس تعاون نہیں کر رہی تھی تو متبادل انتظام کیوں نہ کیا گیا؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کی نااہلی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، الیکشن کمیشن منظم دھاندلی شواہد سے ثابت کرے۔
این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔