17 اپریل ، 2021
اہم ترین وزارت خزانہ کا قلمدان شوکت ترین کے سپرد ہوگیا، اسد عمر، حفیظ شیخ ،حماد اظہر کے بعد ملکی معیشت کی گاڑی کا اسٹیئرنگ اب سینیئر بینکرنے سنبھال لیا ہے۔
ملکی ترقی کے پہیے کی رفتارمیں اضافے کا مشن ،سب کی نظریں اب شوکت ترین پر ہیں۔
شوکت ترین نے وزارت خزانہ کا منصب سنبھالنے سے پہلے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ‘ کے ساتھ میں حکومت کی ڈھائی سالہ معاشی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے چند روز قبل جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں گفتگو کے دوران حکومت کی ڈھائی سالہ معاشی کارکردگی کی چارج شیٹ پیش کی تھی۔
انہوں نے کہا تھاکہ کچھ نہیں پتا معیشت کس سمت میں جارہی ہے، ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا پڑے گا، جہاز کے کپتان کو مضبوط ہونا پڑے گا ورنہ کشتی آگے نہیں بڑھے گی، پرائیویٹ سیکٹر سے لوگ لانے کے لیے نیب قوانین میں تبدیلی کرنا ہوگی۔
دو روز قبل ایک اور ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ معاشی اہداف حاصل کرنا ہرگز آسان کام نہیں، تاہم یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، پاکستانی قوم مشکلات سے گھبراتی نہیں ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنا ریونیو 15 فیصد تک نہیں لے کر گیا تو ہمارے پاس خرچ کرنے کو رقم نہیں ہوگی۔ ایف بی آر کو پانچ سے سات سال میں ریونیو کو 20 فیصد تک لانا ہوگا، ورنہ سات سے آٹھ فیصد معاشی ترقی کی شرح حاصل نہیں کرسکیں گے۔