02 مئی ، 2021
بلوچستان میں حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے اندر اور صوبائی حکومت میں شامل اتحادی جماعت سے اختلافات میں اضافے پر وزیراعلیٰ جام کمال کی تبدیلی کیلئے آوازیں اٹھنے لگیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اورتحریک انصاف کےصوبائی ارکان اسمبلی میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، اسی سبب وزیراعظم کے دورہ کوئٹہ میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے خلاف شکایت کے انبار لگادیے۔
ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم کی جام کمال سے ون آن ون ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے پارلیمانی لیڈر سرداریارمحمدرندکی سربراہی میں 6 ارکان نے ملاقات کی تھی، وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق ارکان نے شکوہ کیا کہ جام کمال بلوچستان میں تحریک انصاف کو خراب کررہے ہیں، جام کمال کے سوا باپ پارٹی کا کوئی بھی وزیر اعلیٰ قبول ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جام کمال کی جگہ اسپیکر قدوس بزنجو کو دوبارہ وزیر اعلیٰ بنانے کی بات بھی ہوئی، بلوچستان عوامی پارٹی اپنا وزیر اعلیٰ تبدیل کرے تو تحریک انصاف کو قبول ہوگا۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے کئی وزیر اور ممبران اسمبلی بھی جام کمال سے نارض ہیں۔
جیو نیوز نے باپ کے سینیئر رہنما سے سوال کیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے کتنے ممبران جام کمال سے ناراض ہیں؟ اس پر سینیئر رہنما نے بتایا کہ ہمارے 24 میں سے 21 یا 22 ممبران ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارکان جام کمال سے ناراض کیوں نہ ہوں؟ وزیروں کو بھی چار، چار گھنٹے انتظار کرایا جاتا ہے۔
اُدھر بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا تھاکہ وزیراعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کیلئے میٹنگ کی اطلاع بے بنیاد ہے۔