Time 03 مئی ، 2021
پاکستان

الیکٹرانک ووٹنگ اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے آئینی ترامیم لانے کافیصلہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ رائج کرنےاور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے آئینی ترامیم لانے کافیصلہ کرلیا۔

وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے کہا ہےکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے پولنگ کے بیس پچیس منٹ بعد ہی نتیجہ سامنے آجائے گا۔

 پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے لیے وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد جھگڑا ہوتا ہے کہ ہمیں نتیجہ قبول نہیں، وزیراعظم نے پہلے دن ہی دھاندلی کے الزام پر پارلیمانی کمیٹی بنا دی تھی، اپوزیشن کا الزام تھا کہ آر ٹی ایس بیٹھا ہے، ہم نے تفصیل مانگی نہیں دی گئی، ہم نے فارم 45 کی تفصیل مانگی لیکن کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سے کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی، سینیٹ الیکشن میں ہم نے اوپن ووٹ کی بات کی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ سینیٹ کا ووٹ اوپن کرنے کی بات کر چکے ہیں، تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن بیلٹ کی کوشش کی مگر اپوزیشن مکر گئی، یوسف رضا گیلانی کس انداز میں سینیٹر بنے وہ سب کے سامنے ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر قانون دان بابر اعوان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملک زمین اور بلڈنگ سے نہیں اداروں اور عوام سے بنتے ہیں، 2013 کے الیکشن میں سیاسی دھاندلی کا طوفان اٹھا، 2013 میں ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کر لیا، 4 حلقے نہیں کھولے گئے تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا ہوا اور 2013 کے انتخابات کو تمام جماعتوں نے آر او کا الیکشن قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے لیے دو ریفارم تجویز کی ہیں، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت دکھائی دینی چاہیے، کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے کم از کم 10 ہزار ممبرز کا ہونا لازم ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہو گا کہ سالانہ کنونشن منعقد کریں۔

الیکشن ریفارمز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات نا ہونے سے آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوا، لہٰذا وزیراعظم نے الیکشن اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے، 49 کے قریب تبدیلیاں کیے جانے کے متعلق اب سوچا جا رہا ہے۔

بابر اعوان نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے استعمال کے لیے سیکشن 103 میں ترمیم لا رہے ہیں، ہم میڈیا کو ووٹنگ کا سسٹم دکھائیں گے جو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بنایا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سے انتخابی عمل میں الزامات ختم ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آبادی کے بجائے رجسٹرڈ ووٹوں کی بنیاد پر حلقے بنائے جائیں گے، حلقہ بندیاں نادرا کے ڈیٹا کے مطابق کریں گے، پولنگ اسٹاف افسران پر اگر کسی کو اعتراض ہو گا تو وہ اسے 15 دن میں چیلنج کر سکے گا، الیکشن ترامیم میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی ایک جماعت کے مفاد میں ہو۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق بات کی ہے، اپوزیشن جماعتوں نے اب تک کسی بھی ٹریبونل میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستانی سیاستدانوں کی طرز پر دھاندلی کا رونا رویا، امریکی صدر الیکٹرانک نظام میں ثبوت نہ ہونے کے سبب اپنے دعوؤں میں ناکام ہو گئے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا سول سوسائٹی، پریس کلبس، بار کونسلز کو دکھائیں، اصلاحاتی ایجنڈا اے پی این ایس اور سی پی این ای کے سامنے بھی لے کر جائیں گے۔

مزید خبریں :