کس ملک میں رہ رہے ہیں؟ سونو سود آکسیجن کیلئے عوام کی مشکلات بتاتے ہوئے رو پڑے

مجھے لوگوں کی نئے نئے مسائل پتا چلتے ہیں اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ پتا نہیں ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں، سونو سود— فوٹو:فائل 

بالی وڈ کے معروف ولن اور عام زندگی میں غریب بھارتیوں کے مسیحا سونو سود کورونا کی ابتر صورتحال پر انٹرویو دیتے ہوئے رو پڑے۔

بھارت میں کورونا کی ہلاکت خیزی تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے اور روز بروز صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ مسلسل 12 ویں روز بھی 3 لاکھ سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس صورتحال میں بالی وڈ اداکار سونو سود پوری طرح سے میدان میں ہیں اور بھارتیوں کی مدد کررہے ہیں۔

بالی وڈ اداکار سونو سود کے پاس روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں افراد کال کرتے ہیں اور اپنے پیاروں کیلئے مدد مانگتے ہیں تاہم اب ناکافی طبی سہولیات پر سونو بھی جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے ہیں۔

برکھا دت کو دیے گئے انٹرویو میں سونو سود مدد کیلئے آنے والی کالز کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے اور بے بسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ دلی میں اچھے گھرانے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی مجھے فون کیا کہ سونو مجھے بچالو، بس اسپتال میں ایک بستر دلوادو، آپ سوچیں کہ اس صورتحال میں عام آدمی کیسے یہ سب خرچے برداشت کرے گا؟ اس کے پاس ذرائع بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے اندر اور باہر پڑے لوگ آکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے مرگئے، انہیں ہم سہولیات دیکر بچا سکتے تھے، لوگ سوچتے ہیں میں اپنے اس عزیز کو آکسین نہیں دے پایا یا اس کی جان نہیں بچاسکا، ایسے میں مجھے لگتا ہے کہ ہم سب لوگ فیل ہوگئے ہیں۔

سونو سود کا کہنا تھاکہ ہم نے سیکھا کہ سب سے زیادہ ضروری صحت کا شعبہ ہے لیکن ہم نے اس کو سیکھنے میں بڑی قیمت بھگتی ہے اور لاکھوں لوگ زندگی کی بازی ہارگئے ہیں، ان مرنے والوں کا جرم یہ تھا کہ وہ اس ملک میں پیدا ہوئے جہاں وقت پر فیصلے نہیں لیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ میرے پاس آنے والی کالز میں 40 فیصد فون آکسیجن کیلئے آتی ہیں، میں روز خود کو بے بس محسوس کررہا ہوں، مجھے لوگوں کی نئے نئے مسائل پتا چلتے ہیں اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ پتا نہیں ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں۔

مزید خبریں :