12 مئی ، 2021
اسرائیل کی وحشیانہ بم باری نے غزہ کا منظر بدل دیا، اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، کثیر المنزلہ رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ پیر سے اب تک ہونے والی بمباری میں 14 بچوں سمیت 56 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی بمبای میں غزہ پر سڑک سے گزرتی گاڑی بھی نشانہ بنی، گاڑی میں سوار خاتون سمیت 3 فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔
اسرائیلی بمباری میں اب تک جاں بحق ہونے والوں میں حماس و دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے کئی رہنما بھی شامل ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اسرائیلی بمباری کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر تقریباً 200 راکٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں اشکیلون میں تیل کی پائپ لائن میں آگ لگ گئی اور ایک بس تباہ ہوگئی۔
حماس کے راکٹ حملوں میں پیر سے اب تک 6 اسرائیلی ہلاک اور 70 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیل کے شہر لُد میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جہاں عرب اسرائیلی باشندوں کی اکثریت ہے۔
اسرائیلی شدت پسندوں نے یہاں عرب شہریوں پر حملے کیے اور کئی گاڑیوں کو آگ لگادی جس کے بعد صورتحال کو قابو میں لانے کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دی ہے کہ غزہ پر حملے جاری رکھے جائیں گے، مقصد کے حصول کے بعد ہی کشیدگی کم کرنے پر بات کرسکتے ہیں۔
فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے خلاف امریکا، برطانیہ، ترکی ، پاکستان اور دیگر ممالک میں مظاہرے کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تشدد بڑھنے پر 'سخت تشویش' کا اظہار کیا گیا ہے۔
عرب لیگ نے بھی غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین کشیدگی بڑھ کر جنگ کی طرف جاسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ امن عمل کے نمانئدہ خصوصی ٹور وینیس لینڈ کا کہنا ہے کہ فلسطین میں لگی آگ کو فوری روکا جائے، ہم جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہوگی، غزہ میں کشیدگی کی قیمت عام لوگ چکا رہے ہیں، اقوام متحدہ صورتحال بہتر کرنے کے لیے تمام فریقین سے رابطے میں ہے۔
اسرائیل فلسطین کشیدگی پراقوام متحدہ سلامتی کونسل کادوسراہنگامی اجلاس بھی بےنتیجہ ختم ہوگیا۔
اقوام متحدہ کے ایک سفارتکا نے کہا کہ امریکاکی مخالفت کےباعث سلامتی کونسل اجلاس کامشترکابیان جاری نہیں ہوسکا، امریکاسمجھتاہےسلامتی کونسل کےبیان سےکشیدگی میں کمی نہیں ہوگی، سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14ارکان مشترکہ اعلامیے کے حق میں تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے یہودیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کیخلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
اسی دوران جمعۃ الوداع کے روز اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر چڑھائی کردی جس کے نتیجے میں متعدد نمازی زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد حماس نے اسرائیل سے مسجد الاقصیٰ سے فوری طور پر فوج ہٹانے کا مطالبہ کیاا اور اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا۔
پھر حماس کی جانب سے گزشتہ روز غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے گئے جس میں اطلاعات کے مطابق 2 اسرائیلی ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔ اس حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دےگا اور حملہ کرنے والوں کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی اور پھر اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری شروع کردی۔