Time 14 جون ، 2021
پاکستان

جب ٹینکر کو پانی ملتا ہے تو گھروں میں کیوں نہیں آتا؟ چیف جسٹس ایم ڈی واٹر بورڈ پر برہم

کراچی میں پانی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جب ٹینکر کو پانی ملتا ہے تو  گھروں میں کیوں نہیں آتا؟

انہوں نے کہا کہ جب واٹر بورڈ کامحکمہ کوئی کام نہیں کررہا تو تنخواہیں کس بات کی لے رہے ہیں؟  لیاری والے کالا پانی پیتے ہیں، لیاری ایکسپریس وے کے نیچے بورنگ ہورہی ہے کسی دن گر جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ چلا ہے کہ ڈیفنس کلفٹن میں خاص لوگوں کو پانی دیا جاتا ہے، وہاں پر نہ تو پانی ہے نہ سیوریج ہے بس پلاٹ بناکر بیچتے ہیں، آپ اگر سہولیات نہیں دے سکتے تو اسکیم مت بنائیں۔

کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ علاقوں کو پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کی سرزنش بھی کی اور کہا کہ سب پانی چوری میں ملوث ہیں، با اثر لوگوں کو پانی مل جاتا ہے لیکن عام آدمی کو نہیں ملتا، واٹر بورڈ کے رہنے کا کیا مقصد ہے؟ ختم کریں ایسا ادارہ۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ تحلیل ہونا چاہیے،  پمپنگ اسٹیشنز پر نجی لوگ رکھ لیں، اس طرح کئی ارب روپے بچ جائیں گے۔

اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ کے فور منصوبے سے کراچی کو وافر مقدار میں پانی ملے گا، عدالت نےپوچھا، کے فور کب مکمل ہوگا؟ ایم ڈی نے بتایا ، اب یہ منصوبہ وفاق کے پاس ہے، اس لیے وہی بہتر بتاسکتا ہے۔

 چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے کہا کہ آپ کو پارک بنانے کا کہا تھا آپ نے پارکنگ بنادی، آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں ہے، پتہ نہیں کیسے ایم ڈی بن گئے۔

عدالت نے 16 جون کو چیئرمین واپڈا کو طلب کر لیا اور  کے فور منصوبے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔ 

مزید خبریں :