16 جون ، 2021
کراچی: سپریم کورٹ نےکراچی میں تمام سرکاری زمین سے تجاوزات ختم کرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پنجاب میں زمینوں کا ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پنجاب حکومت کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا جب کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے عدالت کو بتایا کہ ہم سروے کررہے ہیں جو 6 ماہ میں مکمل ہوجائےگا۔
اس پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پورے کراچی اور سندھ کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے، ہمیں گورکھ دھندا نہیں چاہیے، سروے کے مطابق ٹھیک رکارڈ چاہیے، آپ لوگوں نے دھندا بنایا ہوا ہے، ریونیو نے سارا کام خراب کیا ہے اور صرف مال بنارہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آدھا کراچی سروے نمبر پر چل رہا ہے، آپ کے کراچی کا تو ماسٹر پلان ہی نہیں، یہاں کسی کے پاس ماسٹر پلان نہیں ہے کسی کے پاس ہے تو اپنا بناکر رکھا ہواہے، ساری رپورٹس دیکھی ہیں ہم نے، دکھاوے کی کارروائی کرکے پھر عمارتیں بنا دیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ملیر میں جاکر دیکھیں اونچی اونچی عمارتیں بنا دی ہیں، کورنگی برج کے سامنے دیکھیں سب غیر قانونی عمارتیں بن گئیں، کے ڈی اے کے پاس کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے، یونیورسٹی روڈ پر پندرہ پندرہ منزلہ عمارتیں بنی ہوئی ہیں، سپرہائی وے پر ایکڑ کے حساب سے دیواریں کون ختم کرائے گا، زمینوں کا ریکارڈ کمپوٹرائزڈ نہیں ہوا تو سینئر رکن بورڈ ریونیو اور متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی ہوگی۔
عدالتی برہمی پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ ہم نے احکامات پر عملدرآمد کیا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کیا عملدرآمد کیا ہے، ورنہ سب سے پہلے آپ جائیں گے، آپ کنگ بنے ہوئے ہیں، آپ کے مختیار کار وزیر بنے ہوئے ہیں، بادشاہوں کی طرح زمینیں الاٹ کررہے ہیں۔
عدالت نے کراچی میں تمام سرکاری زمین سے تجاوزات ختم کرانے کا حکم دیتے ہوئے سینئر رکن بورڈ آف ریونیو سے تین ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔