19 جون ، 2021
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز بڑی اہم ہیں، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں ٹاپ ہیں اور میرا یقین ہے کہ جتنی اچھی ٹیموں کے خلاف کھیلیں گے ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے اچھا موقع ہے۔
ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم مصباح الحق کا ڈیپارچر پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ قومی اسکواڈ کے ارکان جو ہاکستان میں موجود ہیں وہ کل مقامی ہوٹل میں رپورٹ کریں گے۔
مصباح الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی فیلڈنگ کا معیار دورہ نیوزی لینڈ کے بعد بہتر ہوا ہے لیکن ڈومیسٹک کی سطح پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، فیلڈنگ کی جتنی پریکٹس کریں گے اتنی بہتر ہو گی۔
ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ اچھی چیز یہ ہے کہ ہمارے پاس وقت ہے ہمیں جہاں مسائل کا سامنا ہے ان کو حل کرنے کا موقع ملے گا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مڈل آرڈر پر ہمیں تحفظات ہیں ہمیں امید ہے کہ ہم اس شعبے کی خامیوں پر قابو پالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ابوظبی میں پی ایس ایل کھیلی جا رہی ہے جہاں امکان ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلا جائے گا، اس لیے پاکستان کے کھلاڑیوں کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا محمد عامر کے بارے میں پہلے بھی کہہ چکا اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ محمد عامر پرفارمنس اور انجریز کی وجہ سے ڈراپ ہوئے، میرا ان سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے وہ میری کپتانی اور کوچنگ میں واپس آئے، مجھے نہیں پتہ محمد عامر کا کیوں مسئلہ بنایا گیا، محمد عامر نے ریٹائرمنٹ لی ہوئی ہے، اگر وہ ریٹائرمنٹ واپس لیتے ہیں اور اچھا پرفارم کرتے ہیں تو کیوں نہیں واپس آ سکتے۔
قومی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ آئیڈیل تو یہی تھا کہ ان فارم بیٹسمینوں کو دیکھ کر ٹیموں کا اعلان کیا جاتا لیکن لاجسٹک اور کوویڈ کی وبا کی وجہ سے کچھ ایسے مسائل ہیں کہ ایسا ممکن نہ ہو سکا، اگر لاجسٹک اور وبا کے دوسرے مسائل ہمیں اجازت دیتے ہیں تو دیکھیں گے کہ ان فارم بیٹسمینوں کو کیسے اور کب واپس لایا جا سکتا ہے، ہمیں کہاں اور کس کھلاڑی کی ضرورت ہے ضرور دیکھیں گے لیکن جو کھلاڑی منتخب ہوئے ہیں وہ باصلاحیت ہیں انہیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، ان دنوں وہ ضرور آؤٹ آف فارم ہیں لیکن وہ باصلاحیت ہیں ہماری کوشش ہو گی کہ انگلینڈ میں انٹر اسکواڈ میچز اور ٹریننگ میں ان کے ساتھ کام کریں اور انہیں اعتماد دیں اور خامیوں کو دور کریں۔
مصباح الحق نے کہا کہ اعظم خان کو لانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، پانچ چھ نمبر پر جن کو موقع دیا گیا وہ پرفارم نہیں کر سکے، اعظم خان کو ان کی صلاحیتوں اور اسٹرائیک ریٹ کی وجہ سے موقع دیا گیا، انہیں فٹنس بہتر بنانے کے لیے ٹارگٹ دیے گئے ہیں جن پر وہ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرنچائزز اپنے حساب سے ٹیمیں منتخب کرتی ہیں لیکن یہ کہنا درست ہے کہ جو کھلاڑی قومی ٹیم میں ہوں انہیں موقع ملنا چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ سیکھیں، شاہنواز دھانی کے کھیل میں بہتری آئی لیکن کچھ کھلاڑیوں کو کسی وجہ سے موقع نہیں مل پاتا جیسے عثمان قادر ہیں ان کی ٹیم میں ورلڈ کلاس عمران طاہر شامل ہیں اور ایک ہی اسپنر کھیل سکتا ہے جس کی وجہ سے عثمان قادر کو موقع نہ مل سکا۔