25 جون ، 2021
کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والے شہریوں کے معاملے میں اقوام متحدہ بھی میدان میں آگیا۔
عالمی ادارے کے ماہرین نے پاکستان سے گجر نالے اور اورنگی نالے پر آباد ایک لاکھ افراد کی گھروں سے جبری بے دخلی روکنے کا مطالبہ کردیا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے متبادل منصوبے اور ازالے کا بندوبست نہیں کیا گیا، احتجاج کرنے والے متاثرین کی غیر قانونی حراست اور اُنہیں دھمکانے کے واقعات تشویش کا باعث ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرین کے حامیوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کے خلاف کارروائیاں بھی تشویش ناک ہیں۔
کراچی میں برساتی نالوں کو تجاوزات سے پاک کرنے کے طریقہ کار کے خلاف پہلے متاثرین سراپا احتجاج ہوئے اور اب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان ایک لاکھ کے قریب مکینوں کی بے دخلی روکے.
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ متعلقہ حکام نے بے دخلی کا عمل مکینوں سے مشاورت اور متبادل منصوبہ بندی کے بغیر کیا، بے دخلی کا قانونی جواز واضح نہیں تاہم کورونا کے دنوں میں یہ عمل غریبوں کو سڑک پر لاکھڑا کرے گا۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق گجر نالے اور اورنگی نالے پر مکانات منہدم کیے جانے کی وجہ سے 66 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جنیوا سے جاری بیان میں بے دخلی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی غیرقانونی حراست پر بھی مذمت کی گئی اور پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کونسل کا رکن ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے عالمی ضابطوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔