ذلفی بخاری نے اسرائیل کے خفیہ دورے کے اسرائیلی اخبار کے دعوے کو مسترد کردیا

اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز ذلفی بخاری نے نومبر 2020 میں موساد چیف سے ملاقات کیلئے اسرائیل کا مختصر خفیہ دورہ کیا جبکہ ذلفی بخاری نے خبروں کو بے بنیاد اور احمقانہ قرار دیا۔

 اسرائیلی اخبار نے اسلام آباد ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے نومبر 2020 کے آخری ہفتے میں اسرائیل کا ایک مختصر خفیہ دورہ کیا جس میں انہوں نے موساد چیف سے ملاقات کی اور ایک اہم شخصیت کی طرف سے پیغام بھی پہنچایا، دورے کا مقصد سینیئر اسرائیلی عہدیداروں سے ملاقات کرنا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی عہدیدار جو برطانیہ کے شہری ہیں، انہوں نے اپنے برطانوی پاسپورٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام آباد سے لندن سفر کیا اور اس کے بعد اسرائیل کے بن گوریان ائیرپورٹ پہنچے جہاں انہوں نے اسرائیلی دفتر خارجہ کے سینیئر حکام سے ملاقات کی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ذلفی بخاری نے وزیراعظم عمران خان کا پیغام پہنچایا جبکہ سابق موساد چیف یوسی کوہن سے ملاقات میں ایک اہم پاکستانی شخصیت کا پیغام پہنچایا۔ 

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دورہ اور ملاقاتیں متحدہ عرب امارات کے دباؤ پر کی گئیں۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کا بحیرہ اسود میں امریکی نیوی کے ساتھ مشترکہ بحری مشقوں میں حصہ لینے کا امکان ہے۔

اس خبر کو ایک اور اسرائیلی اخبار کے ایڈیٹر نے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ 

ساری زندگی میں کبھی اسرائیل نہیں گیا، ذلفی بخاری کی تردید

دوسری جانب وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے گزشتہ برس نومبر میں اسرائیل کے خفیہ دورے سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں کی تردید کی ہے اور ایسی تمام رپورٹس کو بے بنیاد اور احمقانہ قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں ذلفی بخاری کا کہنا ہے کہ اپنی ساری زندگی میں کبھی اسرائیل نہیں گیا، رپورٹ میں کیے گئے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں۔

خیال رہے کہ رِنگ روڈ اسکینڈل سامنے آنے پر ذلفی بخاری نے اپنا نام کلیئر ہونے تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مزید خبریں :