13 جولائی ، 2021
یونیورسٹی آف نیوکاسل آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر چیک کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس میں اب شوگر ٹیسٹ کے لیے مریض کے خون کی ضرورت نہیں ہوگی۔
آسٹریلوی سائنسدانوں نے ایسی اسٹرپ تیار کرلی ہے جس کی مدد سے اب لعاب کے ذریعے گلوکوز کی مقدار کو چیک کیا جائےگا، اس کا مطلب ہے کہ اب ذیابیطس کے مریضوں کو ٹیسٹ کے دوران تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اب مریض اسٹرپ کو اپنی زبان پر رکھیں گے اور کچھ دیر کے انتظار کے بعد انہیں ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون ایپ پر مل جائے گا۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیو کیسل کے شعبہ فزکس کے پروفیسر پال دستور نے اسٹرپ کو تخلیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کی۔
پال دستور کے مطابق اسٹرپ میں ایک ٹرانزسٹر میں ایک ایسے انزائم کو شامل کیا گیا جس کی مدد سےگلوکوز کی مقدار کو چیک کیاجاسکتا ہے چونکہ ٹرانزسٹر میں موجود الیکٹرانک مواد سیاہی پر مشتمل ہیں لہٰذا انہیں مخصوص پرنٹرز کی مدد سے باآسانی تیار بھی کیا جاسکتا ہے۔
پروفیسر دستور کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو کووڈ کے ٹیسٹ، الرجی، ہارمون اور کینسر کے ٹیسٹ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ نیو کیسل یونیورسٹی پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کووڈ کے ٹیسٹ پر کام کر رہی ہے۔
فی الحال یہ ٹیسٹ کٹ آزمائشی مراحل میں ہے اور کلینکل ٹرائلز میں کامیابی کے بعد اسے بڑے پیمانے پر تیار کیا جائے گا اور پھر یہ لوگوں کی پہنچ میں ہوں گی۔