20 جولائی ، 2021
چین نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مائیکرو سافٹ پر سائبر حملے کے الزامات کو من گھڑٹ قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان کا کہنا ہے کہ چین ہر طرح کے سائبر جرائم کی مخالفت کرتا ہے اور اس الزام کو من گھڑت قرار دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکا نے چین پر سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر بلاجواز تنقید کے لیے اپنے سارے اتحادیوں کو جمع کیا ہے۔‘
خیال رہے کہ امریکا سمیت یورپی یونین، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے بھی مائیکرو سافٹ پر سائبر حملے کرنے کا الزام چین پر عا ئد کیا ہے۔
برطانیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی ریاست کے حمایت یافتہ عناصر نے رواں برس مائیکرو سافٹ کے ایکسچینج سرور پر بڑا سائبر حملہ کیا جس کہ وجہ سے دنیا بھر میں 30 ہزار ادارے متاثر ہوئے۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ چینی ریاستی عناصر حملوں کے اصل ذمے دار ہیں اور حملہ کسی بڑے جاسوسی کے مشن کا حصہ ہوسکتا ہے جس کا مقصد ذاتی معلومات اور املاک دانش تک رسائی حاصل کرنا ہے۔
برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ چینی حکومت ایسے کام کرنے سے گریز کرے ورنہ اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔
اس معاملے پر وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین نے اپنے مفاد کیلئے دنیا بھر میں سائبر حملے کرنے والے کنٹریکٹ ہیکرز پر مشتمل انٹیلی جنس انٹرپرائز کو فروغ دیا ہے جو کافی تشویش کی بات ہے اور یہ ہیکرز اپنے فائدے کے لیے بھی حملے کرتے ہیں۔
یورپی یورنین نے کہا کہ سائبر حملہ چین کی حدود سے کیا گیا ہے، سائبر حملوں کے نتیجے میں سیکیورٹی خطرات میں اضافے کے ساتھ سرکاری اداروں سمیت، نجی کمپنیوں کو معاشی نقصان پہنچا ہے۔
رواں سال مارچ کے مہینے میں مائیکروسافٹ نے چین کے ’ہافنیم‘ نامی گروہ پر سائبر حملے کا الزام لگایا تھا جبکہ چین نے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیے تھے۔