Time 02 اگست ، 2021
دنیا

کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیں گے، ایران کا امریکا اور اسرائیل کو انتباہ

ایران کے وزارت خارجہ نے امریکا اور برطانیہ کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ٹینکر حملے کا الزام تہران پر عائد کرنے کا دعویٰ مسترد کردیا۔  —فوٹو:فائل
ایران کے وزارت خارجہ نے امریکا اور برطانیہ کا اسرائیل کے ساتھ مل کر ٹینکر حملے کا الزام تہران پر عائد کرنے کا دعویٰ مسترد کردیا۔  —فوٹو:فائل

ایران نے امریکا ،برطانیہ اور اسرائیل کی جانب سے بحری جہاز پر حملے سے متعلق  لگائے گئے  تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی جارحیت  کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ 

ایران کی وزارت خارجہ نے  امریکا اور برطانیہ کا اسرائیل کے ساتھ مل کر  ٹینکر حملے کا الزام تہران پر عائد کرنے کا دعویٰ  مسترد کردیا۔  

یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو عمان میں اسرائیلی بحری جہاز  پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے ایک برطانوی اور دوسرا رومانیہ کا شہری تھا۔

 اسرائیل نے اس حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا جبکہ امریکا اور برطانیہ نے بھی اس حملے کا الزام  تہران پر لگایا تھا، اس کے علاوہ  امریکا کی جانب سے اس حملے کا  جواب دینے کا  اعلان بھی کیا گیا تھا۔

اب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے  نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ  اسرائیل کو اس طرح کے بے بنیاد الزامات کو روکنا چاہیے۔

 خطیب زادے  نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ سے  بلکل نہیں  ہچکچائے گا اور کسی بھی ممکنہ جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دے گا۔

انہوں نے  امریکا اور برطانیہ کے بیانات کو متضاد  قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ اگر ان کے پاس اپنے بے بنیاد دعوؤں کی حمایت کیلئے کوئی ثبوت ہیں  تو وہ ہمیں  فراہم کریں۔

خطیب زادے نے  ان ممالک  پر  ایران کے تجارتی جہازوں کے خلاف دہشت گرد حملوں اور تخریب کاری کی مؤثر حمایت کرنےکا الزام بھی عائد کیا۔ 

اس کے علاوہ ایران نے اسرائیل پر اپنے  ایٹمی تنصیبات کو سبوتاژ کرنے اور اس کے متعدد سائنسدانوں کو قتل کرنےکا الزام بھی عائد کیا ہے۔

 واضح رہے اس سے قبل  ایرانی بحری جہازوں پر حالیہ کئی حملوں کی اطلاعات  ملی  تھیں جن کا الزام ایران نے اسرائیل پر لگایا تھا۔

  رواں سال مارچ میں  ایران نے اسرائیل پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بحیرہ روم میں کارگو جہاز پر حملے کے بعد  تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ اپریل میں ایرانی مال بردار جہاز   پر  بحیرہ احمر میں حملہ کیا گیا  تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق  اسرائیل نے اس جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔

مزید خبریں :